Sarbakaf

اب سربکف بلاگ پر اپلوڈ کی سہولت


 سربکف بلاگ sarbakaf.blogspot.com پر اب اپلوڈ سیکشن بھی شامل کردیا گیا ہے۔۔۔احباب اپنے مضامین اب ای میلsarbakafmagazine@gmail.com کے علاوہ یہاں اپلوڈ بھی کرسکتے ہیں۔

اپلوڈ کرنے کے بعد اپنے تجربہ سے مجلس مشاورت کے کسی فرد کو یا ای میل پر ضرور مطلع کریں۔ تاکہ اسے بہتر بنایا جاسکے۔

Sarbakaf is a group of dynamic and multilingual freelancers providing timely and economic services from data entry to copy-writing to PDF e-book creation.

1 comments:

  1. سانحہ مری اور مقامی لوگوں کی کم ضرفی
    پاکستان کی تاریخ دل سوز واقعات و سانحات سے بھری پڑی ہے, چاہے وہ آرمی پبلک اسکول کا سانحہ ہو یا کراچی ایئر پورٹ جیسا واقعہ,,,, لیکن اگر بات کریں گزشتہ دنوں رونماں ہونے والا سانحہ مری کی تو اس جیسا واقعہ کبھی پیشہ نہیں آیا, اے پی ایس سانحہ جتنا درد ناک تھا یہ سانحہ اس سے کم نہیں, ابھی بھی ہزاروں کی تعداد میں بچے و خواتین سمیت غیر ملکی سیاح مری کے راستوں میں پھنسے یوئے ہیں اور مدد کے منتظر ہیں, اور حکومت صرف خاموش تماشائی.
    مدینے کی ریاست کے روادار حکومتی وزراء و مشیر شرم سے عاری مختف بیان بازی سے نالائق اعظم اور حکومت کی ناقص کارکردگی و انتظامات ہر ہردہ ڈالنے کی ناکام کوششیں کرتے دیکھائی دے رہے ہیں,
    حکومت نے سانحہ مری کے بعد علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر امدادی کارروائیاں شروع کررکھی ہیں, شاید وزیر اعلی پنجاب واقعے کے 15 گھنٹے بعد پنڈی پہنچ کر اپنے فرض سے سبکدوش ہوگئیے, حکومت کی نااہلی اور کم علمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 5 جنوری کو مختلف حکومتوں کے حصہ رہنے والے اور زبردستی کے سائنسی ماہر بننے والے موجودہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بڑے جوش و ولولے کے ساتھ نالائق اعظم کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے ٹوئٹ کرتے ہوئے گنجائش سے زیادہ سیاحوں کی آمد اور لاکھوں کی تعداد میں گاڑیوں کے داخلے کو سراہا رہے تھے, موصوف نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ
    ’مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئی گنا اوپر چلے گئے ہیں سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اس سال سو بڑی کمپنیوں نے 929 ارب روپے منافع کمایا تمام بڑے میڈیا گروپس 33 سے 40 فیصد منافع میں ہیں'
    اب کوئی ان موصوف سے پوچھے کہ اس بات کو حکومتی کارکردگی یا کارنامہ بتانے جتانے سے پہلے اس بات کا احساس و اندازہ کیوں نہیں لگایا گیا کہ مری میں کتنے افراد و گاڑیوں کے پارکنگ کی جگہ ہے, یہ لوگ کیسے گزر بسر کریں گے, جبکہ صرف پاکستان ہی نہیں تقریباً دنیا یہ بات جانتی ہے کہ مری کے مقامی کس حد تک کم ضرفی کا مظاہرے کرتے رہے ہیں, سیاحوں کے ساتھ ان کا رویہ کس حد تک ظالمانہ رہا ہے, مری کے مقامی غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ ساتھ ملکی سیاحوں کو بھی نہیں بخشتے, گزشتہ ادوار میں کئی واقعات ایسے ہیں جس میں مری کے مقامی فیملی کو زدوکوب کرتے رہے ہیں, کئی ویڈیوز ساشل میڈیا کی زینت بنی ہیں, ہمیشہ یہاں کے مقامی آنے والے سیاحوں کو لوٹتے ہیں, گزشتہ سانحے سے پہلے بھی یہاں کے مقامیوں نے روائتی بے حسی کا بھرپور مظاہرہ کیا تھا, ہر چیز پر اتنے پیسے بٹورے مجبوری کا فائدہ اٹھاتے رہے اور جو سیاح ان کے منہ مانگے پیسے نہیں دیتے یہاں کے مقامی گروہ کی صورت میں اس فیملی کو زہنی و جسمانی اذیت دیتے آواز اٹھانے پر مرد حضرات کے ساتھ خواتین پر بھی ہاتھ اٹھانے سے گریز نہیں کرتے, بے حسی و کمضرفی یہ عالم ہے کہ اگر کوئی سیاح کسی مقامی سے راستہ پوچھ لے تو راستہ بتانے پر ہزاروں روپے بطور انعام طلب کیا جاتا ہے, کسی مقامی سے مدد مانگنے پر ہزاروں روپے دینے پڑتے ہیں, 2 سے 3 ہزار روم کا کرایہ کئی کئی ہزار بڑھا کر لیا جاتا ہے,
    اس سانحے کے بعد مختلف لوگوں سے جب میڈیا کی بات ہوئی تو پتہ چلا یہاں کے مقامیوں نے ہوٹلز کے کرائے چند ہزار نہیں کئی کئی ہزار تک بڑھائیں ایک رات کا کرایہ 70 سے 80 ہزار تک لیا گیا جو مجبور پیسے دینے والے سیاح تھے انھوں نے دیئے اور جو گھر سے لیکر ہی 50 ہزار آئے تھے ان سے سیدھے منہ بات تک نہیں کی, اتنا احساس تک نہیں کیا کہ مجبور فیملی کے ساتھ صرف خواتین ہی نہیں معصوم چھوٹے چھوٹے بچے بھی ہیں لیکن بے ضمیر مقامی اس احساس سے عاری چند ہزار زیادہ کمانے کے چکر میں لوگوں کو سردی میں ٹھر ٹھر کر مرنے کے لئے چھوڑ دیا,
    جن فیملیز نے 70 ہزار ایک روم کا کرایہ دیا انہیں صرف اس پر ہی بس نہیں کیا بلکہ ایک کپ چائے اور کچھ اسنیک کا بل 2
    ہزار سے 2500 تک لیا گیا,
    ہمارے نالائق اعظم کو بڑا شوق ہے سیاحتی مقامات کو پروان چڑھانے کا لیکن کیا اس طرح سیاحتی مقامات پر سیاحوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے؟ حکومت کا کردار کیا یہی ہوتا ہے؟
    اس درد ناک سانحے کی جتنی ذمہ دار یہ نالائق حکومت ہے اس سے کہیں زیادہ یہاں کے کم ضرف مقامی ذمہ دار ہیں,
    بقلم خود
    محمد سلمان یامین۔

    ReplyDelete

We would love to work with you

Contact Us
SARBAKAF
+91-8956704184
Nagpur, India