Sarbakaf

image
Aadaab,

Want to know about us?

Sarbakaf is a group of dynamic , talented and multilingual freelancers providing timely and economic services from Data Entry to PDF eBook Creation to App Development professionally.

Language Proficiency :1. English 2. Urdu 3. Hindi

WE LOVE PERFECTION

WE OFFER

Our Projects

Sarbakaf Search

LATEST POSTS
Showing posts with label خبرنامہ. Show all posts
Showing posts with label خبرنامہ. Show all posts

داڑھی مونڈنا ممنوع اور داڑھی مونڈنے کی مزدوری لینا حرام

 "سربکف" میگزین 2-ستمبر، اکتوبر 2015
مدیر کے قلم سے
دیوبند، (ایس این بی) داڑھی کا مونڈنا شریعت میں گناہِ کبیرہ ہے اور داڑھی مونڈنے والے حجام کی کمائی کو بھی علماءِ کرام نے ناجائز قرار دیا ہے۔ شریعت کے اس حکم کے باوجود کتنے ہی لوگ نبیﷺ کی ، اور تمام پیغمبروں کی مشترکہ سنت کو مونڈتے ہیں، اور مونڈواتے ہیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ دارالعلوم چوک پر واقع فرینڈ ہیئر سیلون پر دارالعلوم دیوبند کا ایک فتویٰ فلیکس کی صورت میں چسپاں رہا، اور لوگوں کی گفتگو کا موضوع بھی بنا رہا۔ فرینڈس ہیئر سیلون کے مالک محمد ارشاد نے دارالافتاء دیوبند سے رجوع کرکے ایک فتوی طلب کیا کہ شریعت میں داڑھی مونڈنے اور مونڈانے کی کیا حیثیت ہے۔ اس کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے مفتی وقار علی، مفتی فخر الاسلام اور مفتی زین الاسلام قاسمی کے دستخطی فتوی میں کہا گیا ہے کہ:
"داڑھی منڈوانا اور مونڈنا دونوں گناہِ کبیرہ ہیں اور معصیت و گناہ پر لی گئی اجرت ناجائز ہے۔ شیونگ خواہ مسلمان کی کی جائے یا غیر مسلم کی، دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔ اس لیے شیونگ کرنے سے احتراز کرنا واجب ہے۔ حجامت کا پیشہ کرنے والے کو بھی جائز وسیلہ سے آمدنی حاصل کرنے کی کوشش کرنا واجب اور ناجائز ذرائع سے احتراز کرنا لازم ہے۔ "
    اس فتویٰ کو محمد ارشاد نے اپنی دکان پر فلیکس کی شکل میں چسپاں کردیا ہے۔ یہ فتوی دن بھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا...نوجوان اس خبر کو سوشل میڈیا  واٹس ایپ وغیرہ کے توسط سے دھڑادھڑ شیئر کرتے رہے۔
٭٭٭

عید الضحیٰ پر گائے کی قربانی؟

 "سربکف" میگزین 2-ستمبر، اکتوبر 2015
مدیر کے قلم سے 

(ایجنسی) ہند میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے ایک مسئلہ اس عید قرباں پر یہ آکھڑا ہوا تھا کہ آیا ملک کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 'گئو ماتا' کی قربانی کی جائے یا نہیں؟ واضح رہے کہ گائے کی قربانی، اور گوشت و کھال کے کاروبار پر ہند کی ریاستوں میں پابندی عائد ہے۔ گائے کا مسئلہ ہمیشہ سے متنازع فیہ رہا ہے، کیونکہ ملک میں بسنے والے ہندو بھائیوں کے عقائد کے مطابق گائے اُن کی ماں ہے، بھگوان ہے، اور بعض کے مطابق ہندوؤں کے ٣٣کروڑ بھگوان گائے کے سر سے دُم تک جمع ہیں۔٭
 
٭ اِس پر عاجز نے ایک دوست سے پوچھا بھی تھا، کہ جب سارے بھگوان اسی میں یکجا ہیں تو سب کو چھوڑ کر اسی کو کیوں نہیں پوجتے؟(مدیر)

ملک کے حالات کے پیشِ نظر، اور امنِ سلامتی کی فضا کوبرقرار رکھنے کی خاطر تمام مکاتبِ فکر کے علماء نے متفقہ فیصلہ دیاکہ اس سال گائے کی قربانی نہ کی جائے، اور اس کی جگہ بھینس اور بکروں کو قربان کیا جائے۔ دارالعلوم دیوبند کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تمام مکاتبِ فکر کے علماء نے عوام کو یہی مشورہ دیا۔ علماء کے مطابق نبی پاک ﷺ سے کوئی فضیلت ثابت نہیں کہ گائے ہی کی قربانی کی جائے، چنانچہ ہمیں غیر مسلم بھائیوں میں دعوت کے پیغام کو پہنچانے کے لیے دیگر جانور قربان کرنے چاہئیں۔ اور ان شاء اللہ گائے کی بڑھتی ہوئی تعداد کچھ ہی عرصے میں اُنہیں یہ پابندی ہٹانے پر مجبور کردے گی۔
    علماء کے اس بروقت اور کارآمد فیصلے سے ملک میں سلامتی کی فضا بھی قائم رہی اور کوئی پولیس و کچہری کا معاملہ بھی پیش نہ آیا۔ بعض لوگوں نے گائیں بھی قربان کیں، ان لوگوں کے متعلق سادہ دل عوام یہ بھی کہتی سنائی دی کہ اِن کی قربانی نہیں ہوگی۔ علماء نے واضح کیا کہ شریعت نہیں بدلی، صرف ہم نے ایک فیصلہ حالات کو دیکھ کر دیا ہے، البتہ اگر گائے کو قربان کرنے والوں کے سبب کوئی حادثہ خدانخواستہ امتِ مسلمہ کو پیش آتا ہے تو اس کا گناہ اسی شخص کو جائے گا۔
ملک میں امن اور سلامتی کی فضا تاحال قائم ہے۔

فری میسنری کی "معصومیت"

"سربکف" میگزین 1-جولائی،اگست 2015
مدیر کے قلم سے


(ایجنسی) یہودیوں کی بدنامِ زمانہ خفیہ تنظیم "فری میسن" نے نیک نامی کے لیے بڑی خوبصورت باتیں کی ہیں اور اپنی جانب اٹھنے والی انگلیوں کو نیچے کرنے کی بودی کوشش کی ہے۔ اُن کے بقول  تنظیم "خفیہ" نہیں ہے، اور عوام کی غلط فہمیاں بالکل بے جا ہیں۔
    روزنامہ "دی ہتوادThe Hitavada" کے ایک کارکن  شہر میں موجود فری میسن کے ممبران سے ملاقات اور انٹرویو کے بعد اسے اس شہ سُرخی کے ساتھ شائع کرتے نظر آئے۔
Free Masonary is not a Secret Society, It’s the society with Secrets!
    انٹرویو کے خلاصے کے طور پر تمام ممبران فری میسن کی نام نہاد "معصومیت" کے گیت گاتے نظر آئے۔ اُن کا کہنا ہے کہ تنظیم کوئی خفیہ سرگرمی میں ملوث نہیں ہے، بلکہ سماجی خدمات انجام دینے میں پیش پیش ہے، جس کی تفصیل ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہے۔ فری میسنری کا مشن معاشرے کا مثبت بدلاؤ اور طرزِ زندگی کی مکمل آسودگی ہے۔ امن اور شانتی کی داعی ہے، ریڈ کراس کی طرح یہ بھی سوشل ورک کا کام انجام  دیتی ہے۔
    اتنے "بے ضرر" مقاصد کو دیکھتے ہوئے جب انٹرویور نے اُن سے پوچھا کہ پھر آپ کا یہ مخصوص لباس  کیوں؟جس پر عجیب قسم کے نشانات اور اسٹارس ہیں۔ فری میسنری کی ممبران ہمیشہ رات کی تاریکی میں کیوں ملتے ہیں؟ اِن کی پہچان ہمیشہ خفیہ کیوں ہوتی ہے؟ تو تمام ممبران  ایک ہی "رٹا ہوا" جواب دیتے نظر آئے کہ" ہمارا کام اور مقصد تو وہی ہے جو بیان ہوا، اس کے علاوہ تنظیم میں کوئی خفیہ بات نہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ ممبران کی آپس کی پہچان کے لیے کچھ کوڈ ورڈز متعین ہیں، اور پیغام رسانی بھی انہیں کوڈ ورڈز میں ہوتی ہے۔ تنظیم بالکل بھی خفیہ نہیں۔ "
    شاید کفار و مشرکین کے شبہات  تو اس جواب سے زائل ہو گئے ہوں، لیکن امتِ مسلمہ اب بھی اِن کی "معصعومیت" پر مسکرا رہی ہے۔۔۔کہ اتنی بے ضرر مقاصد والی سوشل ورکر تنظیم  میں کوڈ ورڈز کے استعمال کی کیا ضرورت اور غایت ہے؟
٭٭٭

گوگل کے مطابق پرائم منسٹر نریندر مودی مجرم

 "سربکف" میگزین 1-جولائی،اگست 2015
مدیر کے قلم سے

(ایجنسی) الیکٹرانک میڈیاکے بے تاج بادشاہ "گوگل" نے  بھارتی پرائم منسٹر نریندر مودی کو  مجرموں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔  گوگل امیجز پر top 10 criminals    تلاش کرنے پر   اُسامہ بن لادن وغیرہ  کے ساتھ نریندر مودی کی تصویر بھی  تلاش کے نتائج کے طور پر دکھائی گئی۔ حیرت تو یہ ہے کہ
" محترم پرائم منسٹر" کی تصویر اس سرچ  کا پہلا رزلٹ تھی۔ کچھ ہی عرصے میں سوشل میڈیا کے ذریعے یہ خبر ہر طرف پھیل گئی۔
    اس کے بعد بدھ کے روز گوگل نے  ان الفاظ یا اس جیسے الفاظ کے سرچ پر اوپر سرخ رنگ کے ہائیلایٹ  میں یہ پیغام دکھایا"گوگل پر سرچ کے نتائج صرف سرچ کرنے والے کے الفاظ تک محدود رہتے ہیں۔ یہ نتائج بذاتِ خود گوگل کے نظریہ کی ترجمانی نہیں کرتے۔" لیکن۔۔۔اس تحریر کے باوجود بھی پرائم منسٹر نریندر مودی کی تصویر ہی اس تلاش کا اول مصداق دکھائی جاتی رہی۔
    پرائم منسٹر نریندر مودی کے ساتھ ساتھ سرچ رزلٹ میں  امریکہ کے سابق صدر "جارج بش"، لیبیا کے "معمر قذافی"، دلی کے چیف منسٹر "اروند کیجریوال"، انڈرورلڈ ڈان"داؤد ابراہیم" اور بالی ووڈ کے اداکار"سنجے دت" کو بھی دکھایا گیا۔
    گوگل نے پرائم منسٹر سے اس "غیر متوقع" سانحہ پر معذرت کرلی ہے۔

We would love to work with you

Contact Us
SARBAKAF
+91-8956704184
Nagpur, India