Sarbakaf

image
Aadaab,

Want to know about us?

Sarbakaf is a group of dynamic , talented and multilingual freelancers providing timely and economic services from Data Entry to PDF eBook Creation to App Development professionally.

Language Proficiency :1. English 2. Urdu 3. Hindi

WE LOVE PERFECTION

WE OFFER

Our Projects

Sarbakaf Search

LATEST POSTS
Showing posts with label رد قادیانیت. Show all posts
Showing posts with label رد قادیانیت. Show all posts

ردِّقادیانیت کورس...قسط 1

 "سربکف" میگزین 3-نومبر، دسمبر 2015
 منظور احمد چنیوٹی رحمۃ اللہ علیہ

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

الحمدﷲ وحدہ والصلوۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ ، 
اما بعد:
دارالعلوم الاسلامیہ ٹنڈو الہ یار سندھ سے فراغت کے بعد ملتان میں امیر شریعت سید عطااﷲ شاہ صاحب بخاری ؒ کے قائم کردہ ختم نبوت مدرسہ میں رد قادیانیت کی تربیت حاصل کرنے کیلئے 1951ء میں بندہ ناچیز داخل ہوا ، فاتح قادیان استاذ محترم حضرت مولانا محمد حیات صاحب ؒ سے تربیت حاصل کی ، ہم کل چار ؍پانچ ساتھی تھے ۔ 1952 کے اوائل میں فارغ ہوا اور اس کے بعد مدرسہ دارالہدی ٰ چوکیرہ ضلع سرگودہا میں تدریس کی خدمت پر مامور ہوگیا ، درسی کتب پڑھانے کے ساتھ ساتھ طلبا ء کو رد قادیانیت کی تربیت دینا بھی شروع کردی ، وہاں سے 1954ء میں اپنے آبائی شہر چنیوٹ آکر جامعہ عربیہ کی بنیاد رکھی ،اورحسب معمول طلباء کی تربیت جاری رہی ، پھر میرے مربی اور شفیق استاد حضرت علامہ مولانا سید محمد یوسف بنوری ؒ کے حکم پر شعبان کی تعطیلات میں کراچی میں ان کے جامعہ علوم الاسلامیہ میں مدت تک یہی خدمت سرانجام دینے کی سعادت حاصل کرتا رہا ، اسی طرح تنظیم اہل سنت کے زیر اہتمام ملتان میں بھی حضرت علامہ دوست محمد قریشی ؒ اور حضرت علامہ عبدالستار تونسوی مدظلہ کے حکم پر دس ؍پندرہ روزہ تربیتی کورس کراتا رہا ۔ اپنی کاپی جو راقم نے اپنے استاد مرحوم فاتح قادیان سے دوران تربیت لکھی تھی اس سے ضروری حوالہ جات طلبا ء کو 
لکھواتا تھا اور بندہ نے اپنے تجربہ کی روشنی میں ایک نئی ترتیب دیدی جس میں استاد محترم کی تربیت کے برعکس پہلا موضوع بجائے’’حیات عیسی علیہ السلام‘‘ کے ’’ مرزا قادیانی کے صدق وکذب ‘‘ کواصل موضوع قرار دیا اور قادیانیوں سے موضوع گفتگو طے کرنے کیلئے عقلی اور نقلی دلائل سے ثابت کیا کہ اصل موضوع مدعی نبوت کی ذات اور کردار ہے ۔اگر وہ ایک سچا اور شریف النفس انسان بھی ثابت ہوجائے تو ہمیں دوسری بحثوں ’’حیات مسیح علیہ السلام ‘‘ او ر’’ختم نبوت‘‘ کے موضوعات پرگفتگو کرنے اور فریقین کا وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ،ہم بغیر کسی قسم کی بحث کئے اسے اپنے تمام دعاوی میں سچا مان لیں گے او ر اگر وہ اپنی تحریرات سے شریف اور سچا انسان ہی ثابت نہ ہو بلکہ پرلے درجہ کا کذاب ،بدزبان،بدکردار،بداخلاق،شرابی اور زانی ، انگریز کا ٹاؤٹ ثابت ہورہا ہو تو پھر دوسری بحثوں میں پڑنا فریقین کا وقت ضائع کرنا ہے جیسا کہ مرزا قادیانی اور اسکے دونوں جانشینوں نے خود اس بات کا فیصلہ دے دیا ہے اس لئے میری ترتیب میں پہلا عنوان ’’تعین موضوع‘‘ ہے اور یہی اصل موضوع ہے جس پر راقم نے عقلی ،نقلی دلائل پیش کئے ہیں اس موضوع کو طے کرلینے کے بعدحدیث رسول کریم ﷺ کی مطابق قادیانی کے کذاب ودجال ہونے پر چند دلائل دیے گئے ہیں اس کے بعد ’’ حیات مسیح‘‘ پھر ’’ ختم نبوت‘‘کا موضوع پیش کیا گیا ہے ۔
     جامعہ علوم اسلامیہ اور دفتر تنظیم اہلسنت میں تیاری کراتے ہوئے شریک درس طلباء سے نوٹس تیار کرنے کیلئے کہا ،ان نوٹس کی جانچ پڑتال کرکے ایک کاپی تیار کی ۔آئندہ ہرسال اسی کاپی کی فوٹو سٹیٹ اپنے طلبہ میں تقسیم کردی جاتی ۔اس طرح ان نوٹس سے طلبا ء کا وقت بھی بچا اور دوران تحریروہ عجیب غریب غلطیوں ے بھی بچ گئے۔ دوران کورس قادیانی کتب سے حوالہ جات دکھا دیے جاتے تاکہ انہیں عین الیقین ہوجائے اور حوالہ جات کی مزید تشریح زبانی کردی جاتی ۔ 
     اسی کاپی کی مدد سے مسجد نبوی شریف میں کئی سال مغرب اور عشاء کے درمیان یونیورسٹی کے طلبہ کوعربی میں پڑھاتا رہا ۔ ۱۹۸۵ء میں مدینہ یونیورسٹی کے چانسلر نے شاہ فہد کی خصوصی اجازت سے سرکاری طور پر اس حقیر کو دعو ت دی توبندہ یونیورسٹی میں طلبا ء کو عصر سے مغرب تک اسی کاپی کی مدد سے تیاری کراتارہا ۔ ایشیاکی عظیم اسلامی یونیورسٹی او رہماری مادر علمی دارلعلوم دیوبند کے منتظمین نے 1990ء میں دارالعلوم میں ایک تربیتی کیمپ کا انتظام کیا ، پورے ہندوستان سے منتخب علما ء کو جمع کیا گیا اور دارالعلوم سے فارغ ہونے والے طلبا ء کی ایک کثیر تعداد اس کے علاوہ تھی ۔
     بندہ نے ان نوٹس کی ایک کاپی وہاں ارسال کی کہ اس کی فوٹو سٹیٹ کروالیں تاکہ حاضرین کورس میں تقسیم کی جاسکے ۔ چونکہ حاضرین کی تعداد زیادہ تھی اسلئے انہوں نے دو ہزار کے قریب اسی کاپی کو چھپوا لیا ۔
     چونکہ قلمی کاپی کی نسبت پرنٹ کاپی کے صفحات کی تعداد کم تھی نیز اکابرین علماء دیوبند کی خواہش تھی کہ اس کاپی کو کتابی شکل میں بھی شائع کیا جائے ،اگرچہ راقم اس رائے سے کچھ زیادہ متفق نہیں تھا کیونکہ اس کا کامل فائدہ باضابطہ پڑھنے سے ہی ہوتا ہے ، لیکن اکابر کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے بندہ ناچیز نے اس کی اجازت دے دی ۔ چنانچہ میرے مشورہ اور رائے سے اس میں چند مفید اضافے کرکے اور کچھ ترتیب درست کرکے عزیز محترم مولانا سلمان منصور پوری اطال اﷲ عمرہ نائب مفتی واستاذ جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مرادآباد، نواسہ حضرت شیخ العرب والعجم مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ نے اسے کتابی شکل میں ترتیب دیدیا۔میری نظر ثانی اور چند ضروری اضافہ جات کے بعد اب یہی کتاب ’’ رد مرزائیت کے سنہری اصول‘‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں تقریباً اڑھائی سو صفحات پر مشتمل کتاب دارالعلوم دیوبند کی کل ہندمجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام چھپ چکی ہے اور وہاں سے دستیاب ہوسکتی ہے ۔
     اس تمام وضاحت کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ یہ واضح ہوجائے کہ یہ کوئی باضابطہ تصنیف نہیں ہے بلکہ میرے ضروری نوٹس ہیں ۔اگرچہ ہر اردو پڑھا لکھا عالم ،غیر عالم اپنی استعداد کے مطابق اس سے استفادہ کرسکتا ہے مگر اس سے مکمل استفادہ وہی کرسکتا ہے جو شریک دورہ ہو کر باضابطہ طور پر پڑھے اور سمجھے کیونکہ دوران تدریس ان حوالہ جات کی تشریح میں اور کئی مفید با تیں بھی آجاتی ہیں جو اس پندرہ روزہ کورس میں درج نہیں یا جو صرف دوران سبق ہی بتائی او رسمجھائی جاسکتی ہیں ۔
اﷲتعالیٰ راقم موصوف کی اس کاوش اور محنت کو قبول فرمائیں اور گم گشتہ راہ قادیانیوں کے لئے ذریعہ ہدایت بنائیں ۔ 
بندہ نے اس میں مزید اضافہ کرکے اسے ایک مستقل کتاب ’’ردّمرزائیت کے زرّیں اصول ‘‘ کے عنوان سے ترتیب دے دیا ہے۔جو کہ ادارہ مرکزیہ دعوت وارشاد چنیوٹ سے دستیاب ہے ۔ 
تمام حضرات سے درخواست ہے دعا کریں کہ اﷲ تعالیٰ میری اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت بخشیں ۔ آمین 
احقر
منظور احمد چنیوٹی عفااﷲ عنہ
﴿باب اول ﴾
مرزا غلام احمد قادیانی کا مختصر تعارف
خاندانی پس منظر:
’’ میں ایک ایسے خاندان سے ہوں کہ جو اس گورنمنٹ (برطانیہ) کا پکا خیر خواہ ہے ۔ میرا والد مرزا غلام مرتضیٰ گورنمنٹ کی نظر میں ایک وفاداراور خیر خواہ آدمی تھا جن کودربارگورنری میں کرسی ملتی تھی اور جن کا ذکر مسٹر گریفن صاحب کی تاریخ رئیسان پنجاب میں ہے اور۱۸۵۷ء میں انہوں نے اپنی طاقت سے بڑھکر سرکار انگریزی کومدد دی تھی یعنی پچاس سوار اور گھوڑے بہم پہنچاکر عین زمانہ غدر کے وقت سرکار انگریز ی کی امداد میں دیے تھے ان خدمات کی وجہ سے جو چھٹیات خوشنودی حکام ان کو ملی تھیں مجھے افسوس ہے کہ بہت سی ان میں سے گم ہوگئیں مگر تین چھٹیات جو مدت سے چھپ چکی ہیں ان کی نقلیں حاشیہ میں درج کی گئی ہیں پھر میرے والد صاحب کی وفات کے بعد میرا بڑا بھائی مرزا غلام قادر خدمات سرکاری میں مصروف رہا اور جب تیموں کے گزر پر مفسدوں کا سرکار انگریزی کی فوج سے مقابلہ ہوا تو وہ سرکار انگریزی کی طرف سے لڑائی میں شریک تھا ۔ پھر میں اپنے والد اور بھائی کی وفات کے بعد ایک گوشہ نشین آدمی تھا تاہم سترہ برس سے سرکار انگریزی کی امداد اور تائید میں اپنی قلم سے کام لیتا ہوں ۔‘‘
(کتاب البریہ مندرجہ روحانی خزائن جلد ۱۳ ص۴ تا ۶(

نام و نسب:
’’اب میرے سوانح اس طرح پر ہیں کہ میرا نام غلام احمد میرے والد کا نام غلام مرتضی اور دادا صاحب کا نام عطاء محمد اور میرے پرداد اصاحب کا نام گل محمد تھا اور جیسا کہ بیان کیا گیا ہے ہماری قوم مغل برلاس ہے اور میرے بزرگوں کے پرانے کاغذات سے جو اَب تک محفوظ ہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس ملک میں سمر قند سے آئے تھے ۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۴۴ بر حاشیہ روحانی خزائن ص ۱۶۲،۶۳ ج ۱۳،مثلہ سیرۃ المہدی حصہ اول ج۱ ص۱۱۶(

تاریخ ومقام پیدائش:
مرزا غلام احمد قادیانی بھارت کے مشرقی پنجاب ضلع گورداسپور تحصیل بٹالہ قصبہ قادیان میں پیدا ہوا ۔ اپنی تاریخ پیدائش کے بارے میں اس نے یہ وضاحت کی ہے :
’’ اب میرے ذاتی سوانح یہ ہیں کہ میری پیدائش۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی ہے اور میں ۱۸۵۷ء میں سولہ برس کا یا سترھویں برس میں تھا۔‘‘
 (کتاب البریہ ص۱۵۹ حاشیہ روحانی خزائن ص۱۷۷ ج۱۳(

ابتدائی تعلیم :
مرزا قادیانی نے قادیان ہی میں رہ کر متعدد اساتذہ سے تعلیم حاصل کی جس کی تفصیل خوداس کی زبانی حسب ذیل ہے :
’’ بچپن کے زمانہ میں میری تعلیم اس طرح ہوئی کہ جب میں چھ سات سال کا تھا تو ایک فارسی خواں معلم میرے لئے نوکر رکھا گیا۔جنہوں نے قرآن شریف اور چند فارسی کتابیں مجھے پڑھائیں اور اس بزرگ کا نام فضل الہی تھا ۔اور جب میری عمر تقریباً دس برس کی ہوئی تو ایک عربی خواں مولوی صاحب میری تربیت کیلئے مقرر کئے گئے جن کا نام فضل احمد تھا میں خیال کرتا ہوں کہ چونکہ میری تعلیم خدائے تعالی کے فضل کی ایک ابتدائی تخم ریزی تھی اس لئے ان استادوں کے نام کا پہلا لفظ’ فضل‘ ہی تھا۔ مولوی صاحب موصوف جو ایک دیندار اور بزرگوار آدمی تھے وہ بہت توجہ اور محنت سے پڑھاتے رہے اور میں نے صرَف کی بعض کتابیں او رکچھ قواعد نحو اِن سے پڑھے اور بعد اس کے جب میں سترہ یا اٹھارہ سال کا ہوا تو ایک اور مولوی صاحب سے چند سال پڑھنے کا اتفاق ہوا ۔ان کا نا م گل علی شاہ تھا ان کو بھی میرے والد نے نوکر رکھ کر قادیان میں پڑھانے کیلئے مقرر کیا تھا اور ان آخر الذکر مولوی صاحب سے میں نے نحو اور منطق اور حکمت وغیرہ علوم مروجہ کو جہاں تک خداتعالی نے چاہا حاصل کیا اور بعض طبابت کی کتابیں میں نے اپنے والد صاحب سے پڑھیں اور وہ فن طبابت میں بڑے حاذق طبیب تھے ۔‘‘ 
(کتاب البریہ بر حاشیہ۶۱ ۱تا۱۶۳۔روحانی خزائن ج ۱۳ ص ۱۷۹ تا ۱۸۱(

جبکہ مرزا غلام احمد قادیانی خود لکھتا ہے کہ 
’’ تمام نفوس قدسیہ انبیاء کو بغیر کسی استاد یا اتالیق کے آپ ہی تعلیم اور تادیب فرما کر اپنے فیوض قدیم کا نشان ظاہر فرمایا۔‘‘
 (دیباچہ براھین احمدیہ ص ۷، روحانی خزائن ص۱۶ج۱(

ملازمت:
مرزا غلام احمد قادیانی کا بیٹا لکھتا ہے :
’’ بیان کیامجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام تمہارے دادا کی پنشن وصول کرنے گئے تو پیچھے پیچھے مرزا امام الدین بھی چلا گیا جب آپ نے پنشن وصول کرلی تو وہ آپ کو پھسلا کر اور دھوکہ دے کر بجائے قادیان آنے کے باہر لے گیا اور ادھر اؑدھر پھراتا رہا پھر اتارہاپھر جب آپ نے سارا روپیہ اڑا کر ختم کردیا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا ۔ حضرت مسیح موعود اس شرم سے واپس گھر نہیں آئے اور چونکہ تمہارے دادا کا منشاء رہتا تھا کہ آپ کہیں ملازم ہوجائیں اس لئے آپ سیالکوٹ شہر میں ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے ۔ ‘ ‘ 
(سیرۃ المہدی حصہ اول ص ۴۳ روایت نمبر ۴۹ ،مصنفہ صاحبزادہ بشیر احمد صاحب قادیانی )
 واضح رہے کہ پنشن کی یہ رقم سات صد روپیہ تھی۔ 
(سیرۃ المہدی ج ۱ ص ۱۳۱ روایت نمبر ۱۲۲(

منکوحات مرزا :
مرزا غلام احمد قادیانی کی تین بیویاں تھیں ، پہلی بیوی جس کو ’ پھجے کی ماں‘ کہا جاتاہے اور اس کا نام حرمت بی بی تھا اس سے ۱۸۵۲ء یا ۱۸۵۳ ء میں شادی ہوئی ۔
دوسری بیوی جس کا نام نصرت جہاں بیگم ہے اس سے نکاح ۱۸۸۴ء میں ہوا ۔ اس کی ایک او ربیوی بھی تھی جس کے ساتھ بقول اسکے اس کا نکاح آسمانوں پر ہوا تھا،جس کا نام محمدی بیگم تھامگر اس کے ساتھ اس کی شادی ساری زندگی نہ ہوسکی اس کا مفصل تذکرہ آئندہ پیش گوئی نمبر۶ کے ذیل میں آئے گا۔

اولاد :
۱۔ مرزا سلطان احمد
 ۲۔مرزا فضل احمد 
یہ دونوں مرزا پر ایمان نہ لائے تھے میرزا فضل احمد مرزا قادیانی کی زندگی میں مر گیا لیکن مرزا نے اس کا جنازہ نہ پڑھا۔
( روزنامہ الفضل قادیان ۷ جولائی۱۹۴۳ء ص ۳ )
 جبکہ مرزا سلطان احمدکو مرزا نے عاق کردیاتھا ۔
مرزا کی دوسری بیوی سے درج ذیل اولاد ہوئی :
لڑکے﴾مرزا محمود احمد ۔مرزا شوکت احمد۔ مرزا بشیر احمداول ۔ مرز اشریف احمد۔ مبارک احمد ۔بشیر احمد ایم اے۔
لڑکیاں﴾مبارکہ بیگم ۔ امۃالنصیر ۔ امۃ الحفیظ بیگم ۔عصمت
ان میں سے فضل احمد ، بشیر اول، شوکت احمد ،مبارک احمد ،عصمت اور امۃ النصیرکا مرزا کی زندگی میں ہی انتقال ہوگیا تھا جبکہ باقی اولاد( سلطان احمد ،محمود احمد ، بشیر احمد ،شریف احمد ،مبارک بیگم ،امۃ الحفیظ بیگم ) مرزا قادیانی کی موت کے بعد بھی زندہ رہی ۔ 
(دیکھئے نسب نامہ مرزا ،سیرۃ المہدی حصہ اول ص ۱۱۶ روایت ۱۱۶(
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مرزا کے ہاں دونوں بیویوں سے آٹھ لڑکے اور چار لڑکیاں پیدا ہوئی تھیں ۔چارلڑکے اور دو لڑکیاں مرزا کی زندگی میں انتقال کر گئیں جبکہ چار لڑکے اور دو لڑکیاں زندہ رہیں ۔٭
(جاری ہے...)

قادیانیت: مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریروں کے آئینےمیں(دوسری اور آخری قسط)

"سربکف" میگزین 2-ستمبر، اکتوبر 2015

فاروق درویش


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین
نمبر١ آپ کا (حضرت عیسیٰ علیہ السلام )خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناء کار اور کسبیعورتیں تھیں ، جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم ، حاشیہ ص ٧ مصنفہ غلام احمد قادیانی )
نمبر ٢ مسیح (علیہ السلام ) کا چال چلن کیا تھا ، ایک کھاؤ پیو ، نہ زاہد ، نہ عابد نہ حق کا پرستار ، متکبر ، خود بین ، خدائی کا دعویٰ کرنے والا ۔ (مکتوبات احمدیہ صفحہ نمبر ٢١ تا ٢٤ جلد ٣)
نمبر ٣ یورپ کے لوگوںکو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے ۔ (کشتی نوح حاشیہ ص ٧٥ مصنفہ غلام احمد قادیانی )
نمبر ٤
 ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
 (دافع البلاء ص ٢٠)
نمبر ٥ عیسیٰ کو گالی دینے ، بد زبانی کرنے اور جھوٹ بولنے کی عادت تھی اور چور بھی تھے ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم ص ٥،٦)
نمبر ٦ یسوع اسلیے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور خراب چلن ، نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے چنانچہ خدائی کادعویٰ شراب خوری کا ایک بد نتیجہ ہے۔ (ست بچن ، حاشیہ ، صفحہ ١٧٢، مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی )

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی توہین
پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو اب نئی خلافت لو ۔ ایک زندہ علی ( مرزا صاحب ) تم میں موجود ہے اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی (حضرت علی کرم اللہ وجہہ ) کو تلاش کرتے ہو۔ (ملفوظات احمدیہ ، ١٣١جلد اول )

حضرت فاطمہ الزاہرا رضی اللہ تعالی عنہا کی توہین
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں
( ایک غلطی کا ازالہ حاشیہ ص ٩مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی )

حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی توہین
نمبر١ دافع البلاء میں ص ١٣پر مرزا غلام احمد نے لکھا ہے میں امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے بر تر ہوں۔
نمبر٢ مجھ میں اور تمہارے حسین میں بڑا فرق ہے کیونکہ مجھے تو ہر ایک وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے۔ (اعجاز احمدی صفحہ ٦٩)
نمبر ٣ اور میں خدا کا کشتہ ہوں اور تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے ۔ (اعجاز احمدی صفحہ ٨١)
نمبر ٤ کربلا ئیست سیر ہر آنم صد حسین اس در گر یبانم ۔ ۔ ۔ میری سیر ہر وقت کربلا میں ہے ۔ میرے گریبان میں سو حسین پڑے ہیں ۔ (نزول المسیح ص ٩٩مصنفہ مرزا غلام احمد)
نمبر ٥ اے قوم شیعہ ! اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے کیونکہ میں سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں سے ایک ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے ۔ (دافع البلاء ص ١٣، مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی )
نمبر ٦ تم نے خدا کے جلال اور مجد کو بھلا دیا اور تمہارا ورد صرف حسین ہے...۔ کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ کا ڈھیر ہے۔ ( اعجاز احمد ی ص ٨٢، مصنفہ مرزا غلام احمد )
اس عبارت میں مرزا صاحب نے حضرت حسین کے ذکر کو "گوہ" کے ڈھیر سے تشبیہ دی ہے۔

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی توہین
نمبر١ حضرت مسیح موعود نے اسکے متعلق بڑا زور دیا ہے اور فرمایا ہے کہ جو بار بار یہاں نہ آئے مجھے ان کے ایمان کا خطرہ ہے ۔ پس جو قادیان سے تعلق نہیں رکھے گا وہ کاٹا جائے گا تم ڈرو کہ تم میں سے نہ کوئی کاٹا جائے پھر یہ تازہ دودھ کب تک رہے گا ۔ آخر ماؤں کا دودھ بھی سوکھ جایا کرتا ہے کیا مکہ اور مدینہ کی چھاتیوں سے یہ دودھ سوکھ گیا کہ نہیں۔ (مرزا بشیر الدین محمود احمد مندرجہ حقیقت الرؤیا ص ٤٦)
نمبر ٢ قرآن شریف میں تین شہروں کا ذکر ہے یعنی مکہ اور مدینہ اور قادیان کا ۔ (خطبہ الہامیہ ص ٢٠حاشیہ)

مسلمانوں کی توہین
نمبر١ کل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا اور میری دعوت کی تصدیق کر لی مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔ (آئینہ کمالات ص ٥٤٧)
نمبر٢ جو دشمن میرا مخالف ہے وہ عیسائی ، یہودی ، مشرک اور جہنمی ہے۔ (نزول المسیح ص ٤، تذکرہ ٢٢٧))
نمبر ٣ میرے مخالف جنگلوں کے سؤر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں ۔ (نجم الہدیٰ ص ٥٣مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
نمبر ٤ جو ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں ۔
( انوارالاسلام ص ٣٠مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)


اسلام کی مقدس اصطلاحات کا ناجائز استعمال
نمبر١ ام المومنین کی اصطلاح کا استعمال مرزا غلام احمد قادیانی کی بیوی کیلئے کیا جاتا ہے ۔یہ اصطلاح حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کیلئے مخصوص ہے۔
نمبر٢ سیدۃالنساء کی اصطلاح بھی مرزا غلام احمد قادیانی کی بیٹی کیلئے استعمال کی جاتی ہے حالانکہ حدیث پاک کی رو سے یہ اصطلاح صرف خاتون جنت حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کیلئے مخصوص ہے۔
دین اسلام کی توہین
قادیانیوں کے نزدیک مرزا قادیانی کی نبوت کے بغیر دین اسلام لعنتی ، شیطانی ، مردہ اور قابل نفرت ہے ۔
(ضمیمہ براہین پنجم ص ١٨٣، ملفوظات ص ١٢٧جلد١)

تمام مسلمانوں کو کافر قرار دینا
نمبر١ جو شخص مجھ پر ایمان نہیں رکھتا وہ کافر ہے۔ (حقیقت الوحی نمبر ١٦٣، از مرزا غلام احمد قادیانی )
نمبر٢ کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد ) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔ (آئینہ صداقت ص ٣٥، مصنفہ مرزا بشیر الدین محمود خلیفہ قادیان)
نمبر ٣ تحریک احمدیت اسلام کے ساتھ وہی رشتہ رکھتی ہے جو عیسائیت کا یہودیت کے ساتھ تھا ۔ (محمد علی لاہور قادیانی مباحثہ راولپنڈی ص ٢٤٠)
نمبر ٤ ہر ایک ایسا شخص جو موسی کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا ،یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا اور یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتا ہے پر مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ (کلمۃ الفصل ص ١١٠ )



قرآن مجید کی توہین
نمبر١ قرآن شریف میں گندی گالیاں بھری ہیں اور قرآن عظیم سخت زبانی کے طریق کے استعمال کر رہا ہے ۔ (ازالہ اوہام ص ٢٨،٢٩)
نمبر ٢ میں قرآن کی غلطیاں نکالنے آیا ہوں جو تفسیروں کی وجہ سے واقع ہو گئی ہیں ۔ (ازالہ اوہام ص ٣٧١)
نمبر ٣ قرآن مجید زمین پرسے اٹھ گیا تھا میں قرآن کو آسمان پر سے لایا ہوں ۔ (ایضاً حاشیہ ض ٣٨٠)

مرزا قادیانی کی تقلید میں قرآن ِ حکیم کی توہیں کرنے والے بد بخت مرتد قادیانی جمیل الرحمن کی طرف سے توہین قرآن کا ثبوت دیکھنے کیلئے میرا یہ نوٹ ملاحظہ کیجئے ، ذیل میں لنک دیا جا رھا ھے

http://www.facebook.com/note.php?note_id=457554438704
حرمت ِ جہاد سے انکار

نمبر١ اور میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھیں گے ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے۔ (صفحہ ١٧ ضمیمہ بہ عنوان گورنمنٹ کی توجہ کے لائق شہادۃ القرآن )
نمبر ٢
 دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد
 منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد
 ( ضمیمہ تحفہ گولڑویہ صفحہ ٤١ مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
پاکستان پر قبضہ کرنے کے ارادے
بلوچستان کی کل آبادی پانچ لاکھ یا چھ لاکھ ہے ۔زیادہ آبادی کو احمدی بنانا مشکل ہے لیکن تھوڑے آدمیوں کو تو احمدی بنانا کوئی مشکل نہیں پس جماعت اس طرف اگر پوری توجہ دے تو اس صوبے کو بہت جلد احمدی بنایا جا سکتا ہے اگر ہم سارے صوبے کو احمدی بنالیں تو کم از کم ایک صوبہ تو ایسا ہو گا جس کو ہم اپنا صوبہ کہہ سکیں گے پس میں جماعت کو اس بات کی طرف توجہ دلاتا ہوں کہ آپ لوگو ں کیلئے یہ عمدہ موقع ہے اس سے فائدہ اٹھائیں اور اسے ضائع نہ ہونے دیں ۔ پس تبلیغ کے ذریعے بلوچستان کو اپنا صوبہ بنالو تا کہ تاریخ میں آپ کا نام رہے۔ ( مرزا محمود احمد کا بیان مندرجہ الفضل ١٣اگست ١٩٤٨)
پاکستان سے ازلی و ابدی دشمنی
اللہ تعالیٰ اس ملک پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیگا ۔ آپ (احمدی) بے فکر رہیں ۔ چند دنوں میں (احمدی )خوشخبری سنیں گے کہ یہ ملک صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہو گیا ہے۔
( مرزا طاہر قادیانی خلیفہ چہارم کا سالانہ جلسہ لندن ١٩٨٥)
اس مضمون کو تحریر کرتے ھوئے مرزا قادیانی اور اس کے تمام پیروکاروں کی کتابوں کے مکمل حوالہ جات ساتھ دیئے گئے ھیں تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ اس تحریر میں کسی دروغ گوئی سے کام لیا گیا ہے ...
خاکسار......... فاروق درویش

جھوٹ حاضر ہے

"سربکف" میگزین 1-جولائی،اگست 2015
    "1893ء کے ماہ مئی میں آپ پھر قادیان سے نکلے اور امرتسر میں ڈپٹی عبداللہ آتھم عیسائی کے ساتھ تحریری مباحثہ فرمایا جس کی روئداد جنگ مقدس میں شائع ہوچکی ہے. یہ مباحثہ 22/مئی 1893ء کو شروع ہوکر 5/جون 1893ء کو ختم ہوا اور حضرت صاحب نے اپنے آخری پرچہ میں آتھم کے لئے خدا سے خبر پاکر وہ پیشگوئی فرمائی جس کے نتیجہ میں آتھم بالآخر اپنے کیفر کردار کو پہنچا. "
    (سیرت مہدی،جلد اول،حصہ دوم، تحریر نمبر420،صفحہ نمبر380)
    دوستو اصولی طور پر قادیانیوں کا یہ انگریزی نبی مرزاقادیانی ملعون اپنی کسی ایک پیش گوئی میں سچا ثابت نہیں ہوا اور اپنی تمام پیش گوئیوں میں جھوٹا نکلا.
    مرزاقادیانی ملعون کی زبانی پیش گوئیوں کی نسبت معیار صداقت ملاحضہ ہو:
    "اگر ثابت ہوجائے کہ میری سو پیش گوئیوں میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی تو میں اقرار کروں گا کہ میں کاذب ہوں. "
    (حاشیہ اربعین نمبر4 ص30)
    اصل حقائق:
    تو دوستو ہم اس سفید جھوٹ اور دجل سے پردہ اٹھانے لگے ہیں اصل حقائق اس طرح سے ہیں:
    عبداللہ آتھم نامی پادری کے ساتھ مرزاقادیانی ملعون کا پندرہ دن تک مباحثہ ہوتارہا. مرزاقادیانی ملعون اپنے حریف کو میدان میں شکست دینے میں بری طرح ناکام رہا، تو 5 جون 1893ء کو الہامی پیش گوئی کرڈالی کہ پندرہ مہینے تک اس کا حریف ھادیہ میں گرایا جائے گا. بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے، اس سلسلہ میں مرزا قادیانی ملعون لکھتا ہے:
    "میں اس وقت اقرار کرتا ہوں اگر یہ پیش گوئی جھوٹی نکلے، یعنی جو فریق خدا تعالٰی کے نزدیک جھوٹ پر ہے وہ پندرہ (15)ماہ کے عرصے میں آج کی تاریخ سے بسزائے موت ھادیہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا کو اُٹھانے کے لئے تیار ہوں. مجھ کو ذلیل کیا جائے، روسیاہ کیا جائے، میرے گلے میں رسا ڈال دیا جاوے، مجھ کو پھانسی دیا جاوے ہر ایک بات کے لئے تیار ہوں اور میں اللہ جل شانہ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ وہ ضرور ایسا ہی کرے گا، ضرور کرے گا، ضرور کرے گا، زمین و آسمان مل جائیں پر اس کی باتیں نہ ٹلیں گی.
    اگر میں جھوٹا ہوں تو میرے لئے سولی تیار رکھو اور تمام شیطانوں اور بدکاروں اور لعنتیوں سے زیادہ مجھے لعنتی سمجھو." (جنگ مقدس ص 189)
    نتیجہ:
    پیش گوئی کو آخری معیاد 5 ستمبر 1894ء تھی مگر عبداللہ آتھم نے اس تاریخ تک نہ تو عیسائیت سے توبہ کی اور نہ اسلام کی طرف رجوع کیا، نہ بسزائے موت ھادیہ میں گرا، مرزاقادیانی لعین نے اس کو مارنے کے لئے ٹونے ٹوٹکے بھی کئے (دیکھو سیرت مہدی، جلد اول، حصہ اول، تحریری نمبر175، صفحہ نمبر168)
    اور معیاد کے آخری دن خدا سے آہ و زاری کے ساتھ یا اللہ! آتھم مرجائے یا اللہ! آتھم مرجائے کی دعائیں بھی کیں کرائیں (الفضل 20 جولائی 1940ء)مگر سب کچھ بے سود نہ عبداللہ آتھم پر ٹونے ٹوٹکوں کا اثر ہوا، نہ خدا نے قادیان کی آہ و زاری، نوحہ و ماتم اور بددعاؤں کو عبداللہ آتھم کے حق میں قبول فرمایا، اس کا نتیجہ وہی ہوا جو مرزا قادیانی ملعون نے اپنے لئے تجویز کیا تھا یعنی:
    "میں اقرار کرتا ہوں کہ اگر یہ پیش گوئی جھوٹی نکلی تو مجھ کو ذلیل کیا جائے، روسیاہ کیا جائے........اور تمام شیطانوں اور بدکاروں اور لعنتیوں سے زیادہ مجھے لعنتی سمجھو."
    چنانچہ مرزا قادیانی لعین کے اس ارشاد کی تعمیل فریق مخالف نے کس طرح کی؟؟؟؟؟؟
    اس کا اندازہ ان گندے اشتہاروں سے کیا جاسکتا ہے جو اس میعاد کے گزرنے پر ان کی طرف سے شائع کئے گئے. بطور نمونہ صرف ایک شعر ملاحظہ ہو کہ قادیانی ٹولے کے اس انگریز کا خود کاشتہ پودا مرزا قادیانی ملعون کو مخاطب کرکے یہ شعر لکھا گیا:
ڈھیٹ اور بے شرم بھی ہوتے ہیں دنیا مگر(١)
سب سے سبقت لے گئی ہے بے حیائی آپکی

    یہ قادیانیوں کے منہ بولے مسیح موعود مرزا قادیانی ملعون کے اُس فقرے کی صدائے بازگشت تھی کہ "تمام شیطانوں اور بدکاروں اور لعنتیوں سے زیادہ مجھے لعنتی سمجھو."(٢)
(١)مصرع وزن کے موافق نہیں ہے۔موافقِ وزن یوں ہوگا" ڈھیٹ اور بے شرم بھی ہوتے ہیں دنیا میں مگر")مدیر)
(٢)بشکریہ ختمِ نبوت ڈاٹ آرگ www.khatmenbuwat.org

قادیانیت: مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریروں کے آئینے میں

"سربکف" میگزین 1-جولائی،اگست 2015
فاروق درویش
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ سبحان تعالیٰ اور اللہ کے دین کے دشمن ، خدا کے آخری رسول حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ، عامۃ المسلمین کے دشمن ، مرزائیوں کے عقائد اور مکروہ سازشوں سے پردہ اٹھانے کیلئے سب مسلمانوں کی خدمت میں ایک مفصل اور جامع تحریر پیش کر رھا ھوں تاکہ ھر اس مسلمان کو ان کے دجالی عقائد و مذھب کے بارے آگاھی ھو جو اس مذھب کے عقائد اور ان کی اسلام دشمن سوچ سے ابھی تک نا واقف ھیں ان قادیانی کفار کو ان کے پیشوا مرزا قادیانی کی لکھی ہوئی تحریروں کے آئینے میں دیکھئے، سوچئے اور فیصلہ کیجئے کیا یہ ہمارے دوست ہیں یا بد ترین دشمن ؟ کیا یہ دل آزار ، توہین آمیز اور اشتعال انگیز تحریریں مسلمانوں کیلئے قابل برداشت ہیں اور کیا امت مسلمہ ایسے لوگوں کو گوارا کر سکتی ہے ؟ قادیانیت کے ان توہین آمیزعقائد کو پڑھ کر آپ دوستوں کو بڑی حد تک اس بات کا بھی اندازہ ھو جائے گا کہ پاکستان سے فرارھو کر مغربی ممالک میں اپنے گورے مالکوں کی گود میں بیٹھے شاتم ِ اسلام اور گستاخ ِ قرآن مرزائی اور جعلی آئی ڈیوں میں چھپے دینی اور ملی ھستیوں کی توہین کرنے والے حضرات نیٹ پر کھلے عام اللہ سبحان تعالی کی شان ، قرآن حکیم کی عظمت ، انبیا اکرام، صحابہ اجمعین اور اھل ِ بیت کی توھین میں توہین کیوں لکھتے ھیں

قسطوں میں فراڈ اور عیارانہ دعوے
مرزا نے اپنی تصانیف میں اتنا جھوٹ لکھا ہے جو ایک صحیح الدماغ شخص لکھ ہی نہیں سکتا۔ اس نے قسطوں میں بہت سےدعوے کئے اور یہ بات مد نظر رھے کہ ھر جھوٹے دعوے سے مکر جانے کے بعد اگلے منصب کا دعویٰ اس کے پہلے دعوے کو باطل اور فراڈ ثابت کرتا رھا ۔
دعوی نمبر ۱مجدد ہونے کا دعویٰ کیا۔۔۔۔ تصنیف الاحمدیہ ج ۳ ص ۳۳ ۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۲ دوسرا دعویٰ محدثیت کا کیا۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۳ تیسرا دعویٰ مھدیت کا کیا ۔۔۔ تذکرہ الشہادتین ص ۲۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۴ چھوتھا دعویٰ مثلیت مسیح کا کیا ۔۔۔۔ تابلیغِ رسالت ج ۲ ص ۲۱۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ٥ پانچواں دعویٰ مسیح ہونے کا کیا ۔۔۔ جس میں کہا کہ خود مریم بنا رہا اور مریمیت کی صفات کے ساتھ نشو و نما پاتا رہا اور جب دو برس گزر گئے تو دعوی نمبر عیسیٰ کی روح میرے پیٹ میں پھونکی گئی اور استعاراً میں حاملہ ہو گیا اور پھر دس ماہ لیکن اس سے کم مجھے الہام سے عیسیٰ بنا دیا گیا
کشتیِ نوح ۔۔۔ ص ۶۸ ۔ ۶۹۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۶ چھٹا دعویٰ ظلی نبی ہونے کا کیا ۔۔۔ کلمہ فصل ۔۔۔ ص ۱۰۴۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۷ ساتواں دعویٰ بروزی بنی ہونے کا کیا ۔۔۔ اخبار الفصل۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۸ آٹھواں دعویٰ حقیقی نبی ہونے کا کیا۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۹ نواں دعویٰ کیا کہ میں نیا نبی نہیں خود محمد ہوں اور پہلے والے محمد سے افضل ہوں انہیں ۳۰۰۰ معجزات دیے گئے جب کہ مجھے ۳ لاکھ معجزات ملے روحانی خزائن ۔۔۔ ج ۱۷ ص ۱۵۳۔۔۔۔۔۔
دعویٰ خدائی
نمبر ١ میں نے اپنے تئیں خدا کے طور پر دیکھا ہے اور میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میں وہی ہوں اور میں نے آسمان کو تخلیق کیا ہے۔(آئینہ کمالات صفحہ ٥٦٤، مرزا غلام احمد قادیانی )
نمبر٢ خدا نمائی کا آئینہ میں ہوں ۔(نزول المسیح ص ٨٤)
نمبر ٣ ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جو حق اور بلندی کا مظہر ہو گا ، گویا خدا آسمان سے اترے گا ۔ (تذکرہ ط ٢ص ٦٤٦(انجام آتھم ص ٦٢)
نمبر ٤ مجھ سے میرے رب نے بیعت کی ۔ ( دافع البلاء ص ٦)
نبوت کے جھوٹے دعوے
نمبر ١ :پس مسیح موعود (مرزا غلام احمد ) خود محمد رسول اللہ ہے جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے ۔ اس لیے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں ہاں! اگر محمد رسول اللہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی ۔ (کلمہ الفصل صفحہ ١٥٨مصنفہ مرزا بشیر احمد ایڈیشن اول )
نمبر ٢: آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تین ہزار معجزات ہیں ۔ (تحفہ گولڑویہ صفحہ ٦٧مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی ) میرے معجزات کی تعداد دس لاکھ ہے۔ (براہین احمدیہ صفحہ ٥٧ مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
نمبر ٣ :انہوں نے (یعنی مسلمانوں نے) یہ سمجھ لیا ہے کہ خدا کے خزانے ختم ہو گئے ۔۔۔۔۔۔ان کا یہ سمجھنا خدا تعالیٰ کی ۔۔۔۔۔۔ قدر کو ہی نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے ورنہ ایک نبی تو کیا میں تو کہتا ہوں ہزاروں نبی ہونگے ۔ (انوار خلافت، مصنفہ بشیر الدین محمود احمد صفحہ ٦٢)
نمبر ٤ :ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں ۔ (بدر٥مارچ 190)
نمبر ٥ :میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا اور میرا نام نبی رکھا ۔ (تتمہ حقیقۃ الوحی ٦٨)
نمبر ٦: اگر میری گردن کے دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے اور مجھے یہ کہا جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو میں اسے ضرور کہوں گا کہ تو جھوٹا ہے کذاب ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی آسکتے ہیں اور ضرور آسکتے ہیں ۔ ( انوار خلافت صفحہ ٦٥)
نمبر ٧ :یہ بات بالکل روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے ۔ (حقیقت النبوت مصنفہ مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفہ قادیان ص ٢٢٨)
نمبر ٨ :مبارک وہ جس نے مجھے پہچانا ، میں خدا کی سب راہوں میں سے آخری راہ ہوں ، اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں ۔ بد قسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے۔ (کشتی نوح صفحہ ٥٦، طبع اول قادیان ١٩٠٢)
دعویٰ ِ نبوت سے انکار اور پھر مکر کر دعویٰ ِ نبوت
مرزا فروری ۱۸۹۴ کو اپنی کتاب روحانی خراین جلد۹ میں خود لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
” میں نے نہ نبوت کا دعوی کیا اور نہ ہی اپنے آپ کو نبی کہا ؛ یہ کیسے ھو سکتا تھا کہ میں دعوی نبوت کر کے اسلام سے خارج ھو جاوں اور کافر بن جاؤں”
اور پھرہے نبوت کا جھوٹا دعوی کرکے اپنے ہی لکھے اور کہے کے مطابق خود کو کافر ثابت کرتا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتا ھے ۔۔۔۔۔۔
سچا خدا وہ ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا (دافع البلاء صفحہ ۱۱؛ خزایین جلد ۱۸ صفحہ ۲۳۱)
اور پھرایک اور جگہ لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
”مجھے ہر گز ہر گز دعویٰ نبوت نہیں، میں امت سے خارج نہیں ہونا چاہتا۔میں لیلہ القدر ، ملائکہ کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا انکاری نہیں۔حضور سلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبین ہونے کا قائل ہوں اور حضور کو خاتم الانبیائ مانتا ہوں اور حضور کی امت میں بعد میں کوئی نبی نہیں آئے گا۔ نہ نیا آئے گا نہ پرانا آئے گا ”
(آسمانی نشانی ص ۲۸)
حتی کہ ۱۷ مئی ۱۹۰۸ تک مرزا خود نبوت کا انکاری ہے اور اپنی کتاب ملفوظات جلد ۱۰ صفحہ ۲۰ میں کھلا دھوکہ دیتے ہویے یا مکاری سے دعوی نبوت سے انکار کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
” مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ میں نبوت کا دعوی کرتا ہوں ۔ سو اس تہمت کے جواب میں بجز اسکے کہ لعنت اللہ علی الکازبین کہوں اور کیا کہوں؟ ”
اور پھر خود ہی قلابازی کھاتا ہے اور کہتا ہے کہ۔۔۔۔۔
” اللہ نے مجھ پر وحی بھیجی اور میرا نام رسل رکھا یعنی پہلے ایک رسول ہوتا تھا اورپھر مجھ میں سارے رسول جمع کر دیے گئے ہیں۔میں آدم بھی ہوں۔ شیش بھی ہوں۔ یعقوب بھی ہوں اور ابراہیم بھی ہوں۔اسمائیل بھی میں اور محمد احمد بھی میں ہوں” (حقیقت الوھی ۔۔۔ ص ۷۲)
تمام انبیاء کے مجموعہ ھونے کا دجالی دعویٰ
دنیا میں کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کا نام مجھے نہیں دیا گیا ۔ میں آدم ہوں ۔ میں نوح ہوں ، میں ابراہیم ، میں اسحاق ہوں ، میں یعقوب ہوں ، میں اسماعیل ہوں ۔ میں داود ہوں ، میں موسیٰ ہوں ، میں عیسیٰ ابن مریم ہوں ، میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ۔ ( تتمہ حقیقت الوحی ، مرزا غلام احمد ص ٨٤)

نبوت مرزا غلام احمد قادیانی پر ختم ( نعوذ باللہ) ۔
اس امت میں نبی کا نام پانے کیلئے میں ہی مخصوص کیا گیا ہوں اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں ہیں ۔ (حقیقت الوحی ، مرزا غلام احمد صفحہ ٣٩١)
سیدنا و مولانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین
نمبر ١ :آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عیسائیوں کے ہاتھ کا پنیر کھالیتے تھے حالانکہ مشہو رتھا کہ سور کی چربی اس میں پڑتی ہے۔ (مکتوب مرزا غلام احمد قادیانی مندرجہ اخبار الفضل ٢٢فروری ١٩٢٤)
نمبر ٢ :مرزا قادیانی کا ذہنی ارتقاء آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ تھا ۔( بحوالہ قادیانی مذہب صفحہ ٢٦٦، اشاعت نہم مطبوعہ لاہور)
نمبر ٣ :اسلام محمد عربی کے زمانہ میں پہلی رات کے چاند کی طرح تھا اور مرزا قادیانی کے زمانہ میں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہو گیا ۔ (خطبہ الہامیہ صفحہ ١٨٤)
نمبر ٤ :مرزا قادیانی کی فتح مبین آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح مبین سے بڑھ کر ہے ۔ (خطبہ الہامیہ صفحہ ١٩٣)
نمبر ٥ :اس کے یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لیے چاند گرہن کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لیے چاند اور سورج دونوں کا اب کیا تو انکار کرے گا ۔ ( اعجاز احمدی مصنفہ غلام احمد قادیانی ص ٧١)



نمبر ٦ :
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
 اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں
 محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں

(قاضی محمد ظہور الدین اکمل اخبار بدر نمبر ٤٣، جدل ٢قادیان ٢٥اکتوبر ١٩٠٦)
نمبر ٧: دنیا میں کئی تخت اترے پر تیرا تخت سب سے اوپر بچھایا گیا ۔ (حقیقت الوحی ص ٨٩ از مرزا غلام احمد قادیانی)
نمبر ٨ :اس صورت میں کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اللہ تعالیٰ نے پھر محمد صلعم کو اتارا تا کہ اپنے وعدہ کو پورا کرے۔ (کلمہ الفصل ص ١٠٥، از مرزا بشیر احمد)
نمبر ٩ :سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا ۔ ( دافع البلاء کلاں تختی ص ١١، تختی خورد ص ٢٣، انجام آتھم ص ٦٢)
نمبر ١٠ :مرزائیوں نے ١٧جولائی ١٩٢٢ کے ( الفضل) میں دعویٰ کیا کہ یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پاسکتا ہے حتیٰ کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بڑھ سکتا ہے ۔
نمبر١١ مرزا غلام احمد لکھتا ہے : خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے اور مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی وجود قرار دیا ہے۔ ( ایک غلطی کا ازالہ صفحہ نمبر ١٠)
نمبر ١٢ :منم مسیح زماں و منم کلیم خدا منم محمد و احمد کہ مجتبیٰ باشد ۔ ۔ ۔ ترجمہ ! میں مسیح ہوں موسی کلیم اللہ ہوں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور احمد مجتبیٰ ہوں ۔ (تریاق القلوب ص ٥ )
مسلمانوں کی توہین
نمبر١ :کل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا اور میری دعوت کی تصدیق کر لی مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔ (آئینہ کمالات ص ٥٤٧)
نمبر٢ :جو دشمن میرا مخالف ہے وہ عیسائی ، یہودی ، مشرک اور جہنمی ہے۔ (نزول المسیح ص ٤، تذکرہ ٢٢٧)
نمبر ٣ :میرے مخالف جنگلوں کے سؤر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں ۔ (نجم الہدیٰ ص ٥٣مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
نمبر ٤ :جو ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔( انوارالاسلام ص ٣٠مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)(١)

 ۔۔۔جاری ہے۔۔۔
(١)تاریخِ اشاعت ١ دسمبر ٢٠١١،

We would love to work with you

Contact Us
SARBAKAF
+91-8956704184
Nagpur, India