بھائی شمیم احمد سےایک ملاقات
"سربکف" میگزین 3-نومبر، دسمبر 2015
شمیم احمد / سنیل کمار
احمد اوّاہ:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شمیم احمد:وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
س:شمیم بھائی آپ دہلی کب اورکہاں سےآئےہیں ؟
ج:میں دہلی پرسوں آیاتھا،میں اصل میں جماعت میں چارمہینےلگاکرلوٹاہوں ،ہماری جماعت نےبہارمونگیرضلع میں چارمہینےلگائےہیں ،حضرت سےفون پرپہلےبات ہوگئی تھی کہ ۱۳ ؍تاریخ کی شام کودہلی میں ملاقات ہوجائےگی ،اس لئےمرکزمیں رک گیاتھا،آج گھرجانےکاارادہ ہے۔
س:جماعت کہاں کی تھی اورامیرصاحب کہاں کےتھے؟
ج:جماعت میں الگ الگ جگہ سےلوگ تھے،پانچ لوگ میرٹھ کےتھے،دوپانی پت ہریانہ کے،امیرصاحب غازی پورکےایک قاری صاحب تھےجومرکزکےایک مدرسہ میں پڑھاتےہیں ،دوہم ،میں اورمیرےچھوٹےبھائی نسیم احمد،جماعت میں سبھی ساتھی بہت اچھےتھےبس میرٹھ کےایک بڑےمیاں بہت ہی گرم مزاج کےتھے،مگرامیرصاحب بہت ہی نرم سوبھاؤکےتھے،ذراسی دیرمیں منالیتےتھے۔
س:جماعت کی کچھ خاص باتیں بتائیے؟
ج:ہم گاؤں کےلوگ وہ بھی ہریانہ کے،خاص بات کیابتائیں ؟بس ایک بات چارمہینےتک دل ودماغ پرچھائی رہی ،مرکزنظام الدین میں حضرت مولاناابراہیم دیولاصاحب کےبیان میں آخرت اورجنت ودوزخ کاذکرسناتھا،اس طرح انھوں نےبیان کیاجس طرح دیکھنےوالاکمنٹری بیان کرتاہے،رات کوسویاتوخواب میں دیکھاکہ حشر کےمیدان میں ہوں اورحساب کتاب ہورہاہے،ایساہولناک منظرہےکہ بس تصوربھی نہیں کیاجاسکتا،گناہ گاروں کاحال ایسابراہےکہ بس اللہ بچائے،دوزخ بھی سامنےدکھائی دےرہی تھی ،اورجنت بھی ،میراحال ڈھل مل ہےکبھی لگتاہےجہنم میں ڈالاجائےگاکبھی ہوتاہےکہ نہیں جان بچ گئی ،آنکھ کھلی تومجھ پراس قدرخوف طاری ہواکہ نینداڑگئی ،اگلےروزسفرتھا،ٹرین میں بھی نیندنہ آئی ،رات میں فضائل اعمال کی تعلیم ہوئی تواوربھی نقشہ سامنےآگیا،ایک ہفتہ تک مجھےایک منٹ کونیندنہیں آئی ،کئی ڈاکٹروں کودکھایا،امیرصاحب نےسرکی مالش کرائی ساتھیوں نےپاؤں بھی دبائے،ساتھیوں کامشورہ ہواکہ اس کوواپس گھربھیج دیاجائے،مگرمیں نےصاف منع کردیاکہ اللہ کےراستہ میں موت آجائےگی توآجائے،چارمہینےسےایک دن پہلےمیری میت بھی نہ لےجائی جائے۔
امیرصاحب بہت پریشان تھےمگران کی عادت تھی کہ ہرمشکل میں دورکعت صلوٰ ۃالحاجۃ پڑھ کراللہ سےفریادکرتےتھے،ایک رات انھوں نےساتھیوں کومیری مالش اورخدمت وغیرہ کےلئےلگایااورخودمسجدکےایک کونےمیں
جاکردعاشروع کی ،الحمدللہ مجھےنیندآگئی ،میں نےسوتےمیں خواب دیکھا،میں محشرکےمیدان میں ہوں اوربہت ڈررہاہوں ،کہ میراحساب کس طرح ہوگا؟
میں نےدیکھاکہ لوگوں میں شورہونےلگا،ہمارےنبی ﷺتشریف لارہےہیں ،میں شورکی طرف کوبڑھاتواللہ کےرسول ﷺایک خوب صورت چادراوڑھےہوئےہیں ،اورآپ نےدورسےاتنی بھیڑمیں مجھےآوازلگائی ،میں جلدی جھپٹا،بھیڑکوادھرادھرکرتےہوئےآپ کےپاس پہنچا،آپ نےاپنی چادرکاایک حصہ میرےسرپرڈال دیا،اورمجھےایسالگاجیسےمیں کسی رحمت کےسایہ میں آگیاہوں ،اس کےبعدمیری آنکھ کھل گئی ،نیندنہ آنےکی شکایت تودورہوگئی مگردل ودماغ پرہروقت آخرت کامنظراورجنت ودوزخ جیسےبالکل ہی آنکھوں کےسامنےہوں ،میراحال جماعت میں یہ رہاکہ امیرصاحب اکثرمجھ سےہی بات کرواتےتھے،اورمیراحال یہ تھاکہ مجھےبس موت کےبعدکی زندگی دنیامیں ہی دکھائی دیتی تھی ،اس لئےبس موت کےبعد،میدان حشر،جنت ودوزخ کی باتیں کرتاتھا،میرےساتھی کہنےلگےکہ تم توجنت ودوزخ کاذکرایسےکرتےہوجیسےسامنےہو،امیرصاحب کہنےلگےکہ تمھارےساتھ وقت لگاکرپوری جماعت کاایمان ،ایمان ہوگیاہے۔
س:ماشاءاللہ بہت قابل رشک حال ہے،یہ حال توصحابہ کاہوتاتھا،کہ وہ کہتےتھےاگرہم جنت اورجہنم کودیکھ لیں توہمارےایمان میں کوئی اضافہ نہ ہو!
ج:صحابہ کےایمان کی توکیابات ہے،میراحال توبس مولاناابراہیم صاحب کےبیان کی برکت سے،اس کاایک قطرہ اس گندہ کومیرےاللہ نےدکھادیا،میرےلئےیہ بھی بڑی نعمت ہےکہ اللہ تعالی بس اس کوباقی رکھیں اورموت کےوقت کام آجائے،مگریہ بات ضرورہےکہ موت کےبعدکی زندگی کایہ خیال انسان کی زندگی کوبدل دیتاہے،اتنی احتیاط جیون میں آجاتی ہے،اصل یہ ہےکہ اس حقیقت کےسامنےآنےکےبعدزندگی ہی الگ ہے،انسان بالکل انسان بن جاتاہے،ایک بارمیں دہلی میں حضرت کی گاڑی میں سونی پت گیاتوحضرت کےایک خادم حافظ شہاب الدین ساتھ تھے،حضرت پنجاب جارہےتھے،گاڑی میں جگہ تھی ،حضرت نےکہاکہ سونی پت تک ساتھ چلو،بات بھی ہوجائےگی اورتم وہاں سےنکل جانا،راستہ بھرحافظ شہاب الدین حضرت سےبس جنت کی بات کرتےرہے،کبھی کہتےحضرت جنت میں توجب آپ کاقافلہ چلاکرےگاتوپوری دنیاکےاتنےسارےلوگ ہوں گے،وہاں توجام نہیں ملےگا؟کبھی کہتےوہاں ٹریفک پولیس کی ضرورت تونہیں ہوگی ،کبھی کہتےحضرت وہاں آپ کےساتھ ذکرکی مجلس بھی ہوگی ؟کبھی کہتےحضرت جنت میں خودآپ کےساتھ دنیاجڑجائےگی ،ایسانہ ہوکہ ہم دیہاتیوں کوآپ سےملنےبھی نہ دیاجائے،حضرت بھی ان کی اس طرح کی دیوانگی کی باتوں سےبہت خوش ہورہےتھےاورمزےلےرہےتھے،میں یہ سوچ رہاتھاکہ یہ حافظ جی کیسی نشہ والوں کی طرح دیوانگی کی باتیں کررہےہیں ،اورحضرت بھی ان کی ہربات کاجواب دےرہےہیں ،اس بارجماعت میں میرےاللہ نےبس ایک خواب دکھادیاتوآنکھیں کھل گئیں ،ایسالگاجیسےکسی سوتےکوخواب دیکھتےہوئےکوئی جگادے،پہلےمجھےحافظ جی کی بات خواب اورنشہ دکھائی دےرہی تھی مگراب لگتاہےکہ میں خواب اورنشہ میں تھااب جاگاہوں،اورجھوٹ کانشہ اتراہے،اورسچ میرےاللہ نےمجھےدکھادیاہے،بس میرےاللہ میرےاس حال کوباقی رکھے، میرےنبیﷺنےکتنی سچی بات فرمائی کہ ہوشیاروہ ہےجوآخرت کی حقیقی اورہمیشہ کی زندگی کویادرکھےاورفانی دنیاکی طرف نظرنہ لگائے۔
س:آپ نےواقعی بڑےپتہ کی بات کہی ،آپ اپناخاندانی تعارف کرائیں ؟
ج:میں ہریانہ کےضلع بھوانی کےایک لالہ خاندان میں ۲ ؍اپریل ۱۹۶۹ ءمیں پیداہوا،میرےپتاجی نےمیرانام سنیل کماررکھا،میرےایک بڑےبھائی اورتین بہنیں تھیں ،دومجھ سےبڑی اورایک چھوٹی تھیں ،میرےپتاجی گاؤں میں مٹھائی کی دوکان کرتےتھے،سنہ ۱۹۴۷ ءمیں دیش کےبٹوارہ کےوقت مین روڈپرایک چھوٹی سی مسجدمیں ،جومسلمانوں کےمارےجانےاورپاکستان جانےکی وجہ سےویران ہوگئی تھی ،اس کی ایک دوکان اورایک مکان مسجدسےلگاہواتھاجوامام کےلئےبنایاگیاتھا،پتاجی نےاس دوکان میں اپنی دوکان کرلی تھی ،وہاں جاتےاورمٹھائی سموسےوغیرہ بناکربیچتےتھے،وہ اچھی چلی اوربعدمیں انھوں نےوہاں ریسٹورینٹ کرلیاتھا۔
س:مسجدکی جگہ میں ریسٹورنٹ بنالیاتھا؟
ج:نہیں ،پتاجی جب تک زندہ رہےوہ مسجدکابہت ادب کرتےتھےصبح اندھیرےاندھیرےمسجدمیں جھاڑوخودلگاتےتھے۔اوروہاں منبرپرایک قرآن شریف رکھاتھااس کولوبان اوردھوپ بتی کی دھونی دیتے،اوراس کاسنسکارکرتے،بہت لوگوں نےچاہاکہ مسجدمیں مورتی رکھ کراسےمندربنالیاجائےمگرپتاجی نےکبھی ایسانہ کرنےدیااسی کی وجہ سےکئی بارپتاجی کوماربھی کھانی پڑی ،وہ کہتےتھےکہ جب تم لوگ شیومندرمیں شیوجی کوہٹاکرہنومان کونہیں رکھتےتواللہ کےمندرمیں دوسروں کوکیسےرکھنےکوکہتےہو،۲۰۰۷ ءمیں میرےپتاجی کادیہانت (انتقال )ہوگیا،میں اورمیرےبڑےبھائی دونوں ریسٹورنٹ کرتےتھے،اورسب سےبڑےبھائی گاؤں کی دوکان میں کرانہ کی دوکان کرتےتھے،اب میں نےریسٹورنٹ چھوڑدیاہےاورایک دوکان روہتک میں بہت اچھی جگہ لےلی ہے،مگراب جماعت کےبعدمیں نےارادہ کیاہےکہ بس اب تواصل کاروبارآخرت کاکرناہے،ابھی ارمغان ملا،اس پرماجددیوبندی کاشعرپڑھنےکوملا:
کاروبارِ دعوتِ اسلام بڑھتا ہے سدا
کیا خبر اس کو کہ جس نے یہ تجارت کی نہیں
یہ پوری دنیااچھےسےاوراچھےکی طرف بڑھ رہی ہےکوئی گاؤں میں کام کرتاہے،اسےشہرمیں کوئی اچھی دوکان مل جائےتوایک آن میں سب کچھ چھوڑکرگھرباربیچ کرشہرمیں آجاتاہے،سناہےایک ہزارخاندان روزانہ دہلی آکربس جاتےہیں ،اس لئےکہ انھیں وہاں اپنےگاؤں اورشہروں سےزیادہ اچھاکاروباراوررہناسہنادکھائی دےرہاہے،جس کاروبارمیں انسان کومعلوم ہوجائےکہ نفع زیادہ ہورہاہےتوآدمی ساری پونجی بیچ کراپناسب کچھ کاروبارمیں لگادیتاہے،بلکہ قرض تک لےکرلگادیتاہے،اگردنیاوی زندگی دھوکہ ہےاورفانی ہےاوراس میں کیاشک ہےجب دنیابنانےوالےرب نےہی اسےمتاع الغروربتایاہےاورآخرت ہمیشہ کےلئےہے،وہاں کانفع اصل نفع اوروہاں کاگھاٹااصل گھاٹاہے،توآخرت کی تجارت کےلحاظ سےدعوت سےبڑاکوئی دھندہ نہیں ،اس لئےبھائی اگراس سےزیادہ نفع کاکوئی دھندہ اوربزنس ہوتاتواس دنیاکےسب سےہوشیارلوگ نبی اوررسول وہی کام کرتے۔
ہمارےحضرت خوب پتہ کی بات کہتےہیں ،اس دھندہ میں محنت بھی کم اورپونجی بھی کم لگتی ہے،لوگ کمائیں اورہمارےکھاتےمیں جمع کرتےجائیں ،ایک آدمی ایمان میں آگیااس کےقبول ایمان کااورزندگی بھرجونیکیاں نماز،روزہ ،ذکروتلاوت ،صدقہ اوردعوت جوبھی وہ نیک کام کرےگااس کےتمام اعمال کامقبول اجرایمان کی دعوت دینےوالےکوملتارہےگا،اوراس کی نسلوں میں قیامت تک جتنےلوگ ایمان میں آئیں گے،ان کےایمان اوراعمال کااجرذریعہ بننےوالےکےکھاتہ میں جمع ہوتارہےگا،گویایہ دھندہ ایساہےکہ دعوت کےتاجرکاہرگاہک اس کارٹیلراورتجارتی نمائندہ بھی بنتاجاتاہے،اس لئےماجدصاحب کایہ شعربالکل سچالگاکہ یہ تجارت مسلسل بڑھتی ہی رہتی ہے،اس میں خسارہ کاسوال ہی نہیں ۔تومیں نےاپنےوقت اورصلاحیت کوجومیری سچی پونجی ہےروہتک کی دوکان چھوڑکراس بڑےبزنس میں لگادینےکاارادہ کرلیاہے۔
س:پھرآپ نےروزگارکےلئےکیاسوچا؟
ج:مولانااحمد!آپ اپنےماتحتوں کوکچھ بانٹ رہےہوں اورایک آدمی اس وقت آپ کےکسی کام میں مشغول ہوتوکیاآپ اس کونہیں دیں گے؟آپ یقیناًاس کاحصہ اوروں سےزیادہ محفوظ کریں گے،یہ توہمارادھوکہ ہےکہ ہم کماتےہیں ،رزّ اق تواللہ کی ذات ہےاگراس کےدین کےلئےاپنےکووقف کردیں گےتووہ دوسروں سےاچھاکھلائیں پلائیں گے،میراتوپکایقین ہے۔
س:اپنےقبول اسلام کےبارےمیں بتائیں ؟
ج:پتاجی کےدیہانت کےبعدتین سال تک میں اورمیرےبڑےبھائی مسجدکی صفائی کرتےاورصبح وشام قرآن مجیدکودھوپ بتی کی دھونی دیتےاوردن چھپتےہی مسجدمیں چراغ جلاتےکام ٹھیک چل رہاتھا،میرےمالک کواپنےگھرکی خدمت کابدلہ مجھےدیناتھااس لئےمیرےگھرایک شیطان کوبھیجا،میرےبھتیجےکی شادی ہوئی ،پھرتےپھرتےجس پنڈت جی کوبلایاوہ ہمارےریسٹورنٹ کےپاس والےگاؤں کےتھے،انھوں نےشادی کےبعدمجھےگھرآکرملنےکےلئےکہااوربتایاکہ میں نےپترےمیں تمھارےبھوشیہ
(مستقبل )کےبارےمیں ایک بات دیکھی ہے،وہ بتانی ہے،بات کچھ اس طرح کہی کہ میں بےچین ہوگیا،اورشادی کےتیسرےدن پنڈت جی کےگھرپہنچا،پنڈت جی نےپہلےتواپنےجیوتش وگیان کامجھ پررعب جمایا،فلاں منتری کومیں نےاتنےدن پہلےبتادیاتھاوہ ہارگیا،فلاں جیت گیا،اس نےبتانےسےفیکٹری کھولی کروڑپتی بن گیا،پھرمجھ سےکہامجھےشیوجی کی طرف سےآدیش ہواہےکہ تمھارےپتاجی بڑےبھگت تھےاس لئےمیں تمھارےریسٹورنٹ پرکچھ دن تک آکرجاپ کروں اورآرتی اتاروں ،ورنہ آپ کےکاروباراورجان پرشنی کاسایہ پڑجائےگا،میں آپ سےاس کےلئےکوئی خرچ بھی نہ لوں گابس کوئی جگہ مجھےتنہائی میں جاپ کرنےکی چاہئے،میں نےبھائی سےمشورہ کیاتوانھوں نےاجازت دےدی ،مسجدکےصحن میں ایک جگہ ان کودےدی گئی ،جہاں انھوں نےآرتی کرتےکرتےمورتی رکھ لی ،وہ روڈپرجگہ تھی وہاں ان کی خوب دوکان جم گئی ،وہ مجھےاورمیرےبھائی کوسمجھاتےرہےاورہمیں تیارکرکےقرآن مجیدوہاں سےاٹھواکرمحراب میں مورتی رکھوادی ،وہ توکہہ رہےتھےکہ اس قرآن کوباندھ کرکسی کنویں میں ڈال دیں ،مگرہم نےپتاجی کی یادگارسمجھ کرگھرمیں لاکررکھ لیا،جس روزمورتی رکھی گئی ،ریسٹورنٹ میں گیس سلنڈرمیں آگ لگ گئی ،جس سےہم لوگ کسی طرح بچ گئے،تین دن کےبعدمیرےبڑےبھائی موٹرسائیکل سےگرےاوران کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی ،ہم نےماں سےمشورہ کیا،ماں نےکہاوہ پنڈت جی تمھارےساتھ راکشش (شیطان )لگ گیا،سارےجیون سےمالک کےگھرکاسنسکارکرتےتھےچین سےجی رہےتھے،اب اس کےچکرمیں پڑکرتم دکھی ہوگئےہو،ہم دونوں بھائیوں نےپنڈت جی کووہاں سےچلتاکرنےکی سوچی ،مگرایک سال میں ان کابہت میدان بن گیاتھا،ایک دن ایسےہی میں نےپنڈت جی سےکہاآپ نےمالک کےمندرمیں شیوجی کی مورتی رکھ دی ہےاس سےاوپروالامالک بہت ناراض ہے،آپ سےہم سےبھی زیادہ ناراض ہےاگرآپ یہاں سےجگہ چھوڑکرنہ گئے،توایک ہفتہ میں آپ کی پتنی یابچےمرجائیں گے،مجھےپتاجی نےسپنےمیں بتایاہے۔
س:آپ کوایساسپنادکھائی دیاتھاکیا؟
ج:نہیں ،میں نےایسےہی ڈرانےکےلئےکہاتھا،کہ زبردستی اس سےکرنامشکل تھی ،سوچاتھاشایدڈرجائےاورہماراکام بن جائے۔
س:توپھرکیاہوا؟
ج:پنڈت جی کواپنےدھندےکےلئےایسی مین روڈکی جگہ کہاں ملتی ،وہ جگہ چھوڑنےکوتیارنہ ہوئے،مالک کاکرناایک رات پنڈت جی اپنی بیوی کےساتھ سوئے،بیوی پہلےاٹھتی تھی ،مگرصبح کوپنڈت جی اٹھےتوپتنی کوسوتےہوئےپایا،اٹھایاتومعلوم ہواکہ ہمیشہ کےلئےسوچکی ہے،پنڈت جی کاحال خراب ہوگیا،مجھےمعلوم ہواتومجھےدکھ بھی ہواکہ بیچارےکےساتھ حادثہ ہوا،مگرخوشی زیادہ ہوئی کہ میراتیراندھیرےمیں لگ گیا،تین دن کےبعدمیں نےبات ذرااورپکی کی ،کہ پنڈت جی میں نےایک سپنااوردیکھاہےکہ کل تک پنڈت جی یہ مورتی یہاں سےہٹاکرنہ جائیں گےتوان کےتینوں بچےمرجائیں گے،پنڈت جی ڈرےہوئےتھےانھوں نےوہ مورتی وہاں سےاٹھائی اوراپنابستربھی وہاں سےہٹالیا،میں نےقرآن شریف لاکروہیں رکھ دیا،جب سےہم نےمورتی وہاں رکھی تھی ہمارےریسٹورنٹ کوبھی جیسےکسی نےباندھ دیاہو،جیسےہی قرآن وہاں واپس رکھا،دوبارہ کاروباراچھی طرح چلنےلگا،ایک روزظفرنام کےایک ڈاڑھی والےصاحب میرےپاس آئےاوربولےمیں پہلےہندوتھااب مسلمان ہوگیاہوں ،میں یہاں فیکٹری میں کام کرتاہوں یہاں کئی مسلمان رہتےہیں، ان کونمازکی بہت پریشانی ہے،آپ مالک کےگھرکوصاف کرتےہیں، یہاں پرچراغ جلاتےہیں مالک کی پوجاکےلئےیہ مسجدکسی نےبنائی ہوگی ،آپ یہ مسجدمسلمانوں کےسپردکردو،اورہم تمھیں اس کےبدلہ میں پیسےبھی دےدیں گے،دوتین بعدوہ دولوگوں کولےکرآئے،اورڈھائی لاکھ ان سےلےکران کوسُپردکرنےکی بات ہوگئی ،مگران پیسوں کےآنےسےمیرےبیوپارکی برکت ہی اڑگئی ،اورریسٹورنٹ بالکل ٹھنڈاپڑاگیا،مسجدبہت موقع کی تھی نمازی بڑھتےگئے،جمعہ کےدن دورسڑک تک صفیں بن جاتیں ،ایک روزظفرصاحب ممبئی کےایک حاجی صاحب کولےکرمیرےپاس آئےاوربولےکہ آپ اس ریسٹورنٹ اورگھرکومسجدکوبڑھانےکےلئےدےدیں اورآپ روہتک میں کوئی جگہ لےکروہاں دوکان کرلیں ،آپ کاریسٹورنٹ یہاں چل بھی نہیں رہاہے،ہم نےماں سےمشورہ کیا،ماں نےکہاٹھیک ہےکرلو،ساڑھےسات لاکھ روپئےمیں بات طےہوگئی ،چارمہینوں کاوقت پیسوں کےلئےطےہوا،چارمہینوں میں پیسوں کاانتظام نہ ہوسکاتوظفرصاحب کوکسی نےمولانامحمدکلیم صاحب کاپتہ اورفون نمبردیا،وہ دہلی گئے،حضرت سےملے،حضرت نےمجھ سےفون پربات کی اوردومہینےاوربڑھانےکوکہا،میں نےدودن بعددومہینےوقت اوربڑھادیا،ظفرصاحب نےڈیڑھ مہینہ میں پیسےلاکرمجھےدےدئیے،میں نےایفی یوڈبناکردےدیا،اوراپناسامان اٹھالیا،اس کےبعداگلےجمعہ کوظفرصاحب نےحضرت کووہاں آکرجمعہ پڑھانےکوکہا،حضرت نےوقت دےدیا،ظفرصاحب نےکہابڑےمولاناصاحب ہمارےدھرم گروآرہےہیں آپ دونوں بھائی ان سےضرورمل کران سےدعااورآشیروادلےلیں ،جمعہ سےپہلی رات میں نےخواب دیکھاکہ دس بڑےسانپ ہیں ،وہ مسجدسےنکلےاورہمارےگھرکی طرف دوڑرہےہیں ،لوگ کہہ رہےہیں کہ یہ دسوں تمھارےگھروالوں اورتمھارےکاروبارکوکھالیں گے،میری آنکھ کھلی تومیں بہت ڈراہواتھا،ڈرکی وجہ سےمیں صبح دس بجےمسجدپہنچ گیا،میرےبڑےبھائی ساتھ تھے،حضرت ۱۲ ؍کےبعدآئے،ہم نےان کےساتھ ناشتہ کیااورحضرت سےمیں نےاپنےخواب کےبارےمیں بتایا،کہ ڈھائی لاکھ مسجدکےاورساڑھےسات لاکھ گھراورریسٹورنٹ کےہوئے،دس لاکھ روپئےاس مسجدکےمیں نےلئےہیں ،حضرت نےکہایہ مالک کاگھرہے،اورہم سب مالک کےبندےہیں ،فرمانبردارغلام اوربندےبن کرہمیں خودمسجدمیں پیسہ لگانااوراپنےاکیلےمالک کی عبادت کرنی چاہئے،آپ نےپیسےلےکریہ مسجدخالی کی ہےیہ آپ کےلئےحلال نہیں ،اورہمارےنبی ﷺنےبتایاہےکہ حرام مال کوگنجےسانپ کی شکل میں دوزخ میں لایاجائےگاتوحرام کھانےوالےکوڈسےگا،حضرت کےساتھ حاجی شکیل صاحب بھی تھے،حضرت نےمجھےاورمیرےبھائی کوالگ مولاناکےحجرہ میں بات کرنےکےلئےبھیج دیا،حاجی صاحب نےہمیں بہت محبت سےسمجھایااوراسلام کی دعوت دی ،زندگی کےحالات میں خودہم لوگ اندرسےاسلام کےقریب تھے،رات کےخواب کااثرتازہ تھا،ہم دونوں نےکلمہ پڑھ لیا،حضرت نےکلمہ پڑھوایا،حضرت نےمیرےبھائی کانام محمدشکیل اورمیرانام محمدشمیم رکھا،ہمیں وضوکرائی اورہم نےحضرت کےساتھ پہلی جمعہ کی نمازپڑھی نمازکےبعدہم نےحضرت سےوعدہ کیاکہ دس لاکھ روپئےہم دونوں بھائی جلدی یاتوروہتک کی دوکان بیچ کریاکسی طرح انتظام کرکےلوٹادیں گے،حضرت نےکہاٹھیک ہے،آپ نیت پکی رکھواللہ تعالی سہولت سےجب انتظام کرادیں لوٹادینا،اس سےاس مسجدکی دوبارہ بڑی عمارت بناناشروع کریں گے،بھائی ظفرستمبرمیں جماعت میں چلّے کوجارہےتھے،انھوں نےحضرت سےفون پربات کرائی ،حضرت نےہمیں مشورہ دیاکہ آپ دونوں بھائی جماعت میں چالیس روزضرورلگالیں ،پہلےایک بھائی چلےجائیں اس کےبعددوسرےبھائی چلےجائیں ،ماں سےمشورہ کیا،کون پہلےجائے،ماں نےکہادھرم کےکام میں دیرنہیں کرنی چاہئےتم دونوں ساتھ چلےجاؤ،ظفربھائی کےساتھ ہم نےپہلاچلہ ستمبر۲۰۱۱ ءمیں لگایا،واپس آکرہم نےپہلےماں کوآکرپوری جماعت کی کارگذاری سنائی ،وہ الحمدللہ بہت آسانی سےاسلام قبول کرنےکوتیارہوگئیں ،اس کےبعدہمارےبچےاورگھروالیاں بھی تھوڑی تھوڑی کوشش سےایمان میں آگئیں ۔
س:مسجدکےوہ دس لاکھ روپئےواپس ہوگئے؟
ج:اللہ نےنیت کی برکت سےبالکل آسانی سےکام کرادیاہم لوگوں نےایک نئی آبادی میں ایک پلاٹ ابھی کچھ روزپہلےدولاکھ روپئےکاخریداتھا،اچانک اس علاقہ کےپاس ایک ہائی وےروڈنکل گیا،مٹی ڈالتےہی زمین کےبھاؤدس گنےبڑھ گئے،یہ پلاٹ بیس لاکھ روپئےکابک گیا،ہم نےدس لاکھ روپئےظفربھائی کودئیے،دونوں بھائیوں کی طرف سےپچاس پچاس ہزارروپئےمزیدمسجدبنوانےکےلئےاپنی طرف سےدئیے،اورنولاکھ روپئےکی ایک دوکان روہتک میں خریدلی ،بیس فددوکان ہے۔الحمدللہ ریسٹورنٹ کےلئےبہت اچھی جگہ پرہے،بڑےبھائی اس میں بیٹھ رہےہیں ۔
س:آپ نےاپنےگھروالوں کےدین سیکھنےکاکچھ انتظام کیا؟
ج:ہمارےیہاں ایک قاری صاحب ہیں جوہانسوٹ گجرات میں پڑھےمیران سےہم سب گھروالےقرآن شریف اردواوردینیات پڑھ رہےہیں ۔
س:دعوت کےلئےکیاکررہےہیں آپ ؟
ج:الحمدللہ علاقہ کےجماعت کےکام میں جڑتےہیں ۔۱۲ء میں اور۱۳ء میں چلہ لگایا،اس سال چارمہینےبھی اللہ نےلگوادئیے،اورالحمدللہ نےوہ پنڈت جی جنھوں نےمسجدمیں مورتی رکھی تھی وہ بھی ایمان میں آگئےہیں ،کچھ لوگ توشوق سےمانتےہیں ،کچھ لوگوں کوخوف سےمانناپڑتاہے،پنڈت جی ایک کےبعدایک حادثہ سےڈرکراسلام میں آئےہیں ۔
س:ان کےبارےمیں بتائیے؟
ج:اب مجھےجاناہے،ہماری گاڑی کاوقت ہے،میں ان کولےکرآؤں گا،ان کی کہانی ان سےہی سنوادوں گا۔
س:ارمغان پڑھنےوالوں کوکچھ پیغام دیجئے؟
ج:دنیاکےکسی افسرمنتری کےگھریااس کی پارٹی کاکچھ کام کوئی کردے،تووہ اس کوضرورنوازتاہے،سارےحاکموں کےحاکم ،کن کےاشارےسےساری کائنات کوبنانےوالےکےگھرمسجدمیں اس کےدین کی ذراخدمت کرکےتودیکھےکیسےنوازتے ہیں میرےمالک! میرےپتاجی نےذراسی جھاڑواس کےگھرمیں لگائی ،اس کےکلام کاسنسکارکیا،ہمارےپورےخاندان کودین سےاجڑےدیارہریانہ میں اوراس کےبھی بھوانی کےویران ترین علاقہ میں کس طرح ہدایت سےنوازا،ہرایک اس کاتجربہ کرکےدیکھ لے۔
س:واقعی بہت کام کی بات آپ نےکہی ۔جزاکم اللہ ۔فی امان اللہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ج:وعلیکم السلام دعاؤں میں ضروریادرکھیں ۔٭
بے حد پسند آیا. میں سر بکف میں سب سے پہلے یہی سیکشن پڑھتا ہوں.
ReplyDelete