ہندو مذاہب میں توحید
"سربکف" میگزین 1-جولائی،اگست 2015
ہندو دھرم کسی ایک عقیدہ پر مبنی نہیں ہے بلکہ وہ مختلف عقائد کا مجموعہ ہے ۔لیکن تب بھی ان کی مذہبی کتابوں میں عقیدہ توحید اور اصل دین حق کی واضح نشانیاں اور گواہیاں واضح طور پر موجود ہیں جن میں سے چندکا ذکر آگے کیا جارہا ہے ۔
ہندو بھائیوں کے مذہب کا اصل نام شاسوت مارگ اور سناتھن دھرم ہے ۔شاسوت دھرم کا مطلب وہ دھرم جو آسمان سے زمین تک سیدھاہی پہنچا ہو ۔اور سناتھن دھرم کا مطلب بہت قدیم زمانے کا دھرم یا سب سے پہلے کا دھرم جس کا ایک مفہوم اسلام بھی ہوتا ہے ۔ہندو دھرم کے بہت سے مذہبی پیشواؤں نے اسی کو دھرم کا سیدھا راستہ اور مناسب راستہ بتایا ہے جسے ایشور درشن مارگ بھی کہا جاتا ہے ۔چاروں ویدوں ،انپشد ،اور پران کے علاوہ دیگر مذہبی کتب میں اسکا ذکر آیا ہے ۔
اب ملاحظہ فرمائیں ہندو مذہبی کتب کے سینکڑوں ثبوتوں میں سے چند حوالے جن کی بنیاد پر ہم یہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اصل ہندو مذہب میں ایک خدا کا تصور (وحدانیت )بالکل اسی انداز میں دیتا ہے جسے اسلام نے پیش کیا ہے ۔سب سے پہلے ہم ہندو ویدانت کا برہم سوتر (کلمہ )کا ذکر کریں گے ۔
کوئی بھی مسلمان عقیدہ توحید ورسالت کے لئے کلمہ ۔لا الہ الاّ اللہ ،محمد رسول اللہ کو بیان کرتا ہے ۔ایسی ہی گواہی کسی ہندو بھائی سے معلوم کرنے کے لئے ہم کو اسکے برہم سترا کے بارے میں پوچھنا ہوگا ۔تو وحدانیت کا قائل ہندوبھائی ہندو ویدانیت کا برہما سترا سنائے گا ۔(رگ وید مہارشی وید و یاس جی )
’’ایکم برہم دو یتا نا ستح ،نیتہنا ناستح کنچن ‘‘کلمہ کے معنی جیسا برہم سوتر(رگ وید جلد ۸ سلوک ۱)
(ترجمہ ۔ایک ہی ایشور ہے جس کی عبادت اور پرستش کی جائے جو ایک الہ ہے مالک ہے اس کے سوا کوئی پوجا کے عبادت کے لائق نہیں ہے ،نہیں ہے نہیں ہے اور کبھی نہیں ہے ۔)
سورہ فاتحہ کے معنی جیسا’’ ایک منترگا یا تری منتر ‘‘
جس طرح مذہب اسلام میں سورہ فاتحہ کی اہمیت ہے ۔جسکا ہر نماز میں پڑھنا فرض ہے ۔اسی کے معنی سے مماثلت رکھتا ہوا ایک منتر گایاتری منتر ہے ۔لفظ گایاتری (گایا ۔اتری )کا مطلب اپنے ایشور کی تعریف اور تسبیح بیان کرنا ہے ۔جس طرح سورہ فاتحہ کے معنی ہیں ۔
۱) اوم بھوبھواح ۔۔سوح دت ۔سروے برورے نیم بھرو دے وش شدھی مہدی دھویونہا پر چودیات ۔(رگ وید 3-62-10)
(مطلب :اے برہمان کی رچنا کرنے والے سب سے عظیم خدا (ایشور )تو میرا صحیح مارگ دوشن کر ایسا مارگدرشن کہ میں جنت کی طرف آجاؤں اور گھمنڈ کپٹ ،چھل ان چیزوں سے مجھے دور رکھ ۔اے ایشور میں تیری پراتھنا اور تیری ارچنا اور تیرا اچرن کرتا ہوں ۔ (رگ وید 3-62-10)) اس شلوک میں ایک خدا کی تعریف بیان کی گئی ہے ۔
۲)شانتا کارم ۔۔بھوچک سینم ،پدم نابھم ،سریشٹم ،وشوا دھارم ،گگن شدشم ،میگھ ورنم ،سیھا نگم ،لکچھمی کا نتم ،کمل نینم ،یوگ ودیانگ میم ،۔
مطلب :
* ہے ایشور تو نے اس برہمان کی رچنا کی ۔تو بڑا ہی شانت سو بھاؤ کا ہے ۔
* ہے ایشور تو بڑا شتیلتا اور شالیں مزاج کا ہے ۔
* ہے ایشور تیرا بڑے سورگ پر اور بڑے آسمان پر تیرا وراجمن (عرش )ہے ۔
* تو نے اس برہمانڈ (کائنات )کو بنایا اور ایک زبر دست گگن (آسمان )بنایا جو بغیر کسی سہارے کے ہے ۔اورتو ہی اس آسمان سے پانی برساتا ہے ۔
* بس ہے ایشور تو ایک ایسی شخصیت ایسے گرو کو بھیج جو وہ بھی شانت اور شالیں مزاج کا ہو جس کی آنکھیں بہت خوبصورت اور نازک ہوں ۔
* ہے ایشور ایسے اچاریہ اور گرو مہارشی کو بھیج جو لوگوں کو صحیح آچرن کرے لوگو کا صحیح مارگ درشن کرے اور لوگو کو صحیح راستے پر لے آئے ۔(رگ وید /سرو دیو پوجنم /ادھیائے ۲ شلوک ۴)(رگ ویدمنترا نمبر /۵۷/شلوک ۷)
مندرجہ بالا تمام شلوک ایک خدا کی صفات کو ثابت کرتی ہیں ۔محمد ﷺکے آنے کی طرف بھی اشارہ صاف ظاہر ہے۔اس کے علاوہ اللہ تعالی کی وحدانیت اور ایک الہ ہونے کے ضمن ،مہارشی وید ویاس جی سرو دیوپوجنم میں لکھتے ہیں ۔
منگلم ،بھگوانم ،وشنوح منگلم ،پنڈھری کاچھو،منگلائے تنوہری ، منگلم ،بھگوانم وشنو منگلم ،پنڈھری منگلائے تنوہری منگلم ،
(مطلب:جس نے سارے سنسار کو بنایا ۔اس سنسار کا پیدا کرنے والا وشنو ،اپنے اندر اور ارجیت کرنے والا اس دنیا کی حفا ظت کرنے والا وہ ایک مہان ایشور ہے ۔جو سبحان ہے اور وہ ذات پاک ہے ۔)
سورہ فاتحہ کے معنی کی مماثلت رکھنے والا ایک اور شلوک جویجروید سے ہے جو سدھارک گروکل بھجر روہتک کے وید پردیش خصوصی نمبر ۱۰ ؍مارچ ۱۹۶۱ء میں دیئے گئے سوامی وید ویویکا آنندجی کے ہندی ترجمہ صفحہ ۵۱ سے اردوکیا گیا ہے ۔
(ترجمہ ۔اے سراپا علم ،سب کو روشن کرنے والے پر میشور ہم کو ہدایت اور مغفرت کے لئے صراط مستقیم سے لے چل ،اے مسکھ داتا پربھو ۔حاضر و ناظر مالک تو سب کے علوم ،اعمال افکار اور معاملات سے واقف ہے ۔ہم سے ٹیڑھ ،گمراہی اور گناہ کو دور کر ہم تجھے ہی بندگی اور حمد پیش کرتے ہیں ۔(یجروید ۔۴۰۔۱۶)
توحید کا ذکر رگ وید سے
* عالم کا مالک ایک ہی ہے ۔ (رگ وید ۔3-121-10)
* ہم سب سے آگے کے خدا کی ہی عبادت کرتے ہیں ۔ (رگ وید ۔1-1-1)
* وہ جو ایک الہ ہے ۔رشی اسے بہت سے نام سے یاد کرتے ہیں وہ اسی اگنی یم اور ماترشون کہہ کر پکارتے ہیں ۔ (رگ وید ۔46-164-1)
* وہ تمام جاندار اور بے جان دنیا کا بڑی شان و شوکت کے ساتھ اکیلا حکمراں ہے وہ انسانوں اور جانور وں کا رب ہے (اسے چھوڑ کر )ہم کس خدا کی حمد کرتے ہیں اور نذ رانے چڑھاتے ہیں ؟ (رگ وید ۔3-2-1)
* اسی سے آسمانوں میں مضبوطی اور زمین میں استحکام ہے اسی کی وجہہ سے اجالوں کی بادشاہت ہے اور آسمان محراب کی شکل میں ٹکا ہوا ہے ۔فضا کی پیمانے بھی اسی کے لئے ہیں (اسے چھوڑکر ہم )کس خدا کی حمد و ثنا کرتے ہیں؟ اور نذ رانے چڑھاتے ہیں ۔ (رگ وید ۔5-2-1)
* ۔وہ ایک ہی ہے اسی کی عبادت کرو ۔ (رگ وید ۔16-4-3)
* ۔ایشور ہی اول ہے اور تمام مخلوقات کا اکیلا مالک ہے وہ زمینوں اور آسمانوں کا مالک ہے اسے چھوڑ کر تم کون سے خدا کو پوج رہے ہو ۔(رگ وید 1-12-10)
* ماچ دیندی سنسد ۔ (رگ وید ۔1-1-8)
* تمام تعریفیں اس اکیلے کے لئے ہیں اس اکیلے کی ہی عبادت کرو ۔
* یا اک مشتہی
* ایک ایشور کی طرف آؤ ،ایشور نراکار ہے ،اجنما ہے ،سروشکتی مان ہے ۔(رگ وید 27-5-45)
* صرف ایک خدا ہے پوجو اس اکیلے کو ۔(رگ وید ۔16-45-6)
سارے ایک
آج ہندو مذہب میں جتنے بھی خداؤں کے نام لئے جاتے ہیں وہ دراصل ایک ہی خدا کے صفاتی نام ہیں جس میں برہما برجا ،وشنو ،اندر ،سرسوتی وغیرہ ہیں لیکن آج ان کی مورتیوں کوالگ الگ بنا کر پوجا جارہا ہے اسی کو وید اور دیگر مذہبی کتابیں غلط ثابت کرتے ہیں ۔چند شلوکوں کے ترجمے نیچے درج کئے جارہے ہیں ۔
* اے اگنی (خدا ئے واحد )تم ہی نیکیوں کی دلی تمنائیں پوری کرنے والے اندر ہو اور صرف تم ہی عبادت کے قابل ہو ۔تم ہی بہت لوگوں کے قابل تعریف وشنو ہو تم برہما اور تم ہی برہنپسپتی سردار آریم ہو ۔(رگ وید 3-1-2)
* اے اگنی (خدائے واحد )تم وعدہ پورا کرنے والے راجا ورن ہو ۔تم قابل تعریف متر ہو ۔تم حقیقی سردار آریم ہو۔(رگ وید ۔4-1-2)
* اے اگنی (خدائے واحد )تم ردر ہو ،تم پسشا ہو ۔آسمانی دنیا کے محافظ شنکر ہو ۔تم ریگستانی امت کی طاقت کاذریعہ ہو ۔تم رزق دینے والے مجسم نور ہو ۔ہوا کی طرح ہر جگہ موجود نفع بخشنے والے اور عبادت گزارکے محافظ ہو ۔ (رگ وید 6-1-2)
* اے اگنی (خدائے واحد )تم ہی دولت دینے والے سویتا ہو ۔تم وایو249ہوا اور عبادت کرنے والے کے محافظ ہو ۔ (رگ وید ۔7-1-2)
* اے اگنی (خدائے واحد )تم سب سے اول ہو ۔تم بھارتی (نیکوں کا خزانہ )ہو تم اڑا ہو اور تم ہی سرسوتی ہو ۔ (رگ وید 11-1-2)
ویدوں کے ان واضح ثبوتوں کے بعد بہت سے ناموں سے پوجے جانے والے الگ الگ دیوتاؤں کا تصور بالکل باطل ہو جاتا ہے ۔
ویدیہ بھی صاف صاف بیان کرتے ہیں کہ ان تمام صفاتی ناموں سے دانشور لوگ ایک خدا کو پکارتے ہیں۔
* اندر ،مترورن ،اگنی ،گرویم ،وایو ،ماتر یشواوغیرہ )ایک ہی طاقت کے مختلف نام ہیں اہل بصیرت اور اہل علم نے ایشور کو صفات کی بنیاد پر مختلف ناموں سے پکارا ہے ۔ (رگ وید ۔5-114-10)
* ترجمہ۔(ائے مالک )تیرے جیسا کوئی دوسرا ہے نہ تو اس دنیا میں ہے اور نہ ہی زمین پر ہوا ہے اور نہ ہوگا ۔
(رگ وید ‘منڈل 7249سوکت 32منتر23)
* ترجمہ ۔ائے اللہ آپ کے علاوہ تمام مخلوقات کو کوئی اپنے اختیار میں نہیں کرسکتا ۔
(رگ وید ‘منڈل۱۰249سوکت۱ ۱۲ منتر۱۰)
* ترجمہ ۔ائے مالک آپ ہی عبادت کے لائق ہیں ‘آپ کے جیسا کوئی نہیں۔
(رگ وید ‘منڈل۱۰249سوکت۱۱۰ منتر۳)
* ترجمہ ۔وہی زمین و آسمان کا خالق ہے اس مالک کی ہم اہتمام سے عبادت کرتے ہیں۔
(رگ وید ‘منڈل۱۰249سوکت۱ ۱۲ منتر۱)
* ترجمہ ۔اس تمام کائنات کا بادشاہ ایک ہی ہے۔ (رگ وید ‘منڈل۶249سوکت۳۶ منتر۴)
* ترجمہ ۔دنیا کا خالق ‘مشرق ‘مغرب ‘اوپر نیچے سب جگہ ہے۔
(رگ وید ‘منڈل۱۰249سوکت۳۶ منتر۱۴)
* ترجمہ ۔نہ زمین اور آسمان اس خدا کے محیط ہونے کی حد کو پاسکتے ہیں نہ آسمان کے کرُے۔نہ آسمان سے برسنے والا مینہ اس خدا کے سوا کوئی اور دوسرا اس کی خلقت پر قدرت نہیں رکھ سکتا۔
(رگ وید ‘منڈل۱249سوکت۵۲ منتر۱۴)
مذکورہ بالا شلوک بالکل قرآن جیسا ہی ہے ۔قرآن ایک جگہ ذکر کرتا ہے ۔
اللَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ لَہُ الْأَسْمَاء الْحُسْنَی
ترجمہ ۔ایک اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اور اس کے بہت سے اچھے اچھے نام ہیں ۔(قرآن سورہ طہ8)
پھریہ وید بالکل قرآنی طر ز (١)میں بیان کرتے ہیں کہ جن معبودوں کو تم پکاررہے ہو یہ تو خود ہی اپنے ایک خدا کی عبادت کررہے ہیں ۔
(١)واضح رہے کہ یہاں طرزِ قرآنی سے مراد قرآنی آیات کے مطابق مفہوم رکھنا ہے۔ (مدیر)
* ایشور ہی روحانی اور جسمانی طاقتیں عطا کرنے والا ہے ۔اور اسی کی عبادت تمام دیوتا (فرشتے کیا کرتے ہیں )اس ایشور کی خوشی ہمیشہ کی زندگی عطاکرنے والی ہے اور موت کا خاتمہ کرنے والی ہے ۔اس ایشور کو چھوڑ کر تم کس دیوتا کی عبادت کر رہے ہو ۔ (رگ وید ۔2-121-10)
اسی مضمون کو اگر قرآن کی روشنی میں دیکھیں ۔
* جن لوگوں کو یہ پکارتے ہیں تو وہ خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا قریب ترین وسیلہ تلاش کررہے ہیں اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اس کے عذاب سے خائف ہیں ۔(قرآن سورہ بنی اسرائیل ۔57)
تو حید کا ذکر اتھر وا وید میں
* دیو مہا آسی۔واقعی سب سے بڑا ایک ایشور ہی (خدائے برتر )ہے ۔
* خدا بہت مہمان ہے ۔ (اتھروا وید ۔3-58-20)
ّّّ* وہ ایک ہی بہترین پرستش کے لائق ہے ۔ (اتھر وا وید 14-52-1)
* ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔
* ترجمہ ۔وہ خدا ایک ہے وہ سچ مچ ایک ہے۔ (اتھروید کانڈ۱۳ 249سوکت۴ منتر۱۲)
* ترجمہ ۔وہ اللہ اسسے بالاتر ہے کہ اس کو موت آئے بلکہ وہ امرت کے تصور سے بھی بالاتر ہے۔
(اتھروید کانڈ۱۳ 249سوکت۴ منتر۴۶)
* ترجمہ ۔حق نے ہی زمین و آسمان اور چاند وسورج کو تخلیق دی۔(اتھروید کانڈ۱۴ 249سوکت۱ منتر۱)
توحید کا ذکر چھندو گیا اپنشید میں ۔
* ایکم ایوم او دوتم ۔(وہ ایک ہی کسی دوسرے کی شرکت کے بغیر ہے ۔(چھندو گیا اپنشد ۔1-2-6)
* ترجمہ ۔اس کائنات کی چیزوں میں جو کچھ بھی حرکت ہے وہ سب اس حاکم ‘قدرت رکھنے والے کی مرضی سے ہے۔ (یجرو ید ۔ادھیائے ۴۰۔ منتر۱)
* ترجمہ ۔(ائے مالک)تیرے جیسا نہ کوئی دونوں عالم میں ہے اور نہ زمین کے ذرات میں اور نہ تیرے جیسا کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہوگا۔ (یجرو ید ۔ادھیائے ۲۷۔ منتر۳۶)
* ترجمہ ۔یہ پوری کائنات اس اللہ کے حجم سے چل رہی ہے ۔ (یجرو ید ۔ادھیائے ۴۰۔ منتر۱)
تو حید کا ذکربھگوت گیتا سے
* یومام اجم آنا دم چہ ۔ویتی لوکہ مہیشورم ۔ *اسمو ڈھح سہ مریشو سروہ پاپیئح پدم چیتے ۔
(مطلب ۔اے انسانوں اپنے ایشور کو پہچانوں کیونکہ وہ ایک ایشور تمہارا پیدا کرنے والا ہے اس ایشور نے تمہیں ہوا (وایو )دیا ۔ اگنی دیا ،دھرتی دیا ،آسمان دیا ،جل دیا ،تم اپنے ایشور کو پہچانو جس نے تمہیں اتنے انعامات دیئے ۔اے انسانوں اگر تم مجھے نہیں پہچانو گے تو بہت بڑی گمراہی میں ہونگے ۔ (بھگوت گیتا ادھیائے ۔3-10)(١)
(١)بشکریہ داعی اسلام حضرت مولانا کلیم صدیقی صاحب دامت برکاتہم
آفیشیل ویب سائٹ :www.EmbraceIslam-GainPeace.com
ہندو بھائیوں کے مذہب کا اصل نام شاسوت مارگ اور سناتھن دھرم ہے ۔شاسوت دھرم کا مطلب وہ دھرم جو آسمان سے زمین تک سیدھاہی پہنچا ہو ۔اور سناتھن دھرم کا مطلب بہت قدیم زمانے کا دھرم یا سب سے پہلے کا دھرم جس کا ایک مفہوم اسلام بھی ہوتا ہے ۔ہندو دھرم کے بہت سے مذہبی پیشواؤں نے اسی کو دھرم کا سیدھا راستہ اور مناسب راستہ بتایا ہے جسے ایشور درشن مارگ بھی کہا جاتا ہے ۔چاروں ویدوں ،انپشد ،اور پران کے علاوہ دیگر مذہبی کتب میں اسکا ذکر آیا ہے ۔
اب ملاحظہ فرمائیں ہندو مذہبی کتب کے سینکڑوں ثبوتوں میں سے چند حوالے جن کی بنیاد پر ہم یہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اصل ہندو مذہب میں ایک خدا کا تصور (وحدانیت )بالکل اسی انداز میں دیتا ہے جسے اسلام نے پیش کیا ہے ۔سب سے پہلے ہم ہندو ویدانت کا برہم سوتر (کلمہ )کا ذکر کریں گے ۔
کوئی بھی مسلمان عقیدہ توحید ورسالت کے لئے کلمہ ۔لا الہ الاّ اللہ ،محمد رسول اللہ کو بیان کرتا ہے ۔ایسی ہی گواہی کسی ہندو بھائی سے معلوم کرنے کے لئے ہم کو اسکے برہم سترا کے بارے میں پوچھنا ہوگا ۔تو وحدانیت کا قائل ہندوبھائی ہندو ویدانیت کا برہما سترا سنائے گا ۔(رگ وید مہارشی وید و یاس جی )
’’ایکم برہم دو یتا نا ستح ،نیتہنا ناستح کنچن ‘‘کلمہ کے معنی جیسا برہم سوتر(رگ وید جلد ۸ سلوک ۱)
(ترجمہ ۔ایک ہی ایشور ہے جس کی عبادت اور پرستش کی جائے جو ایک الہ ہے مالک ہے اس کے سوا کوئی پوجا کے عبادت کے لائق نہیں ہے ،نہیں ہے نہیں ہے اور کبھی نہیں ہے ۔)
سورہ فاتحہ کے معنی جیسا’’ ایک منترگا یا تری منتر ‘‘
جس طرح مذہب اسلام میں سورہ فاتحہ کی اہمیت ہے ۔جسکا ہر نماز میں پڑھنا فرض ہے ۔اسی کے معنی سے مماثلت رکھتا ہوا ایک منتر گایاتری منتر ہے ۔لفظ گایاتری (گایا ۔اتری )کا مطلب اپنے ایشور کی تعریف اور تسبیح بیان کرنا ہے ۔جس طرح سورہ فاتحہ کے معنی ہیں ۔
۱) اوم بھوبھواح ۔۔سوح دت ۔سروے برورے نیم بھرو دے وش شدھی مہدی دھویونہا پر چودیات ۔(رگ وید 3-62-10)
(مطلب :اے برہمان کی رچنا کرنے والے سب سے عظیم خدا (ایشور )تو میرا صحیح مارگ دوشن کر ایسا مارگدرشن کہ میں جنت کی طرف آجاؤں اور گھمنڈ کپٹ ،چھل ان چیزوں سے مجھے دور رکھ ۔اے ایشور میں تیری پراتھنا اور تیری ارچنا اور تیرا اچرن کرتا ہوں ۔ (رگ وید 3-62-10)) اس شلوک میں ایک خدا کی تعریف بیان کی گئی ہے ۔
۲)شانتا کارم ۔۔بھوچک سینم ،پدم نابھم ،سریشٹم ،وشوا دھارم ،گگن شدشم ،میگھ ورنم ،سیھا نگم ،لکچھمی کا نتم ،کمل نینم ،یوگ ودیانگ میم ،۔
مطلب :
* ہے ایشور تو نے اس برہمان کی رچنا کی ۔تو بڑا ہی شانت سو بھاؤ کا ہے ۔
* ہے ایشور تو بڑا شتیلتا اور شالیں مزاج کا ہے ۔
* ہے ایشور تیرا بڑے سورگ پر اور بڑے آسمان پر تیرا وراجمن (عرش )ہے ۔
* تو نے اس برہمانڈ (کائنات )کو بنایا اور ایک زبر دست گگن (آسمان )بنایا جو بغیر کسی سہارے کے ہے ۔اورتو ہی اس آسمان سے پانی برساتا ہے ۔
* بس ہے ایشور تو ایک ایسی شخصیت ایسے گرو کو بھیج جو وہ بھی شانت اور شالیں مزاج کا ہو جس کی آنکھیں بہت خوبصورت اور نازک ہوں ۔
* ہے ایشور ایسے اچاریہ اور گرو مہارشی کو بھیج جو لوگوں کو صحیح آچرن کرے لوگو کا صحیح مارگ درشن کرے اور لوگو کو صحیح راستے پر لے آئے ۔(رگ وید /سرو دیو پوجنم /ادھیائے ۲ شلوک ۴)(رگ ویدمنترا نمبر /۵۷/شلوک ۷)
مندرجہ بالا تمام شلوک ایک خدا کی صفات کو ثابت کرتی ہیں ۔محمد ﷺکے آنے کی طرف بھی اشارہ صاف ظاہر ہے۔اس کے علاوہ اللہ تعالی کی وحدانیت اور ایک الہ ہونے کے ضمن ،مہارشی وید ویاس جی سرو دیوپوجنم میں لکھتے ہیں ۔
منگلم ،بھگوانم ،وشنوح منگلم ،پنڈھری کاچھو،منگلائے تنوہری ، منگلم ،بھگوانم وشنو منگلم ،پنڈھری منگلائے تنوہری منگلم ،
(مطلب:جس نے سارے سنسار کو بنایا ۔اس سنسار کا پیدا کرنے والا وشنو ،اپنے اندر اور ارجیت کرنے والا اس دنیا کی حفا ظت کرنے والا وہ ایک مہان ایشور ہے ۔جو سبحان ہے اور وہ ذات پاک ہے ۔)
سورہ فاتحہ کے معنی کی مماثلت رکھنے والا ایک اور شلوک جویجروید سے ہے جو سدھارک گروکل بھجر روہتک کے وید پردیش خصوصی نمبر ۱۰ ؍مارچ ۱۹۶۱ء میں دیئے گئے سوامی وید ویویکا آنندجی کے ہندی ترجمہ صفحہ ۵۱ سے اردوکیا گیا ہے ۔
(ترجمہ ۔اے سراپا علم ،سب کو روشن کرنے والے پر میشور ہم کو ہدایت اور مغفرت کے لئے صراط مستقیم سے لے چل ،اے مسکھ داتا پربھو ۔حاضر و ناظر مالک تو سب کے علوم ،اعمال افکار اور معاملات سے واقف ہے ۔ہم سے ٹیڑھ ،گمراہی اور گناہ کو دور کر ہم تجھے ہی بندگی اور حمد پیش کرتے ہیں ۔(یجروید ۔۴۰۔۱۶)
توحید کا ذکر رگ وید سے
* عالم کا مالک ایک ہی ہے ۔ (رگ وید ۔3-121-10)
* ہم سب سے آگے کے خدا کی ہی عبادت کرتے ہیں ۔ (رگ وید ۔1-1-1)
* وہ جو ایک الہ ہے ۔رشی اسے بہت سے نام سے یاد کرتے ہیں وہ اسی اگنی یم اور ماترشون کہہ کر پکارتے ہیں ۔ (رگ وید ۔46-164-1)
* وہ تمام جاندار اور بے جان دنیا کا بڑی شان و شوکت کے ساتھ اکیلا حکمراں ہے وہ انسانوں اور جانور وں کا رب ہے (اسے چھوڑ کر )ہم کس خدا کی حمد کرتے ہیں اور نذ رانے چڑھاتے ہیں ؟ (رگ وید ۔3-2-1)
* اسی سے آسمانوں میں مضبوطی اور زمین میں استحکام ہے اسی کی وجہہ سے اجالوں کی بادشاہت ہے اور آسمان محراب کی شکل میں ٹکا ہوا ہے ۔فضا کی پیمانے بھی اسی کے لئے ہیں (اسے چھوڑکر ہم )کس خدا کی حمد و ثنا کرتے ہیں؟ اور نذ رانے چڑھاتے ہیں ۔ (رگ وید ۔5-2-1)
* ۔وہ ایک ہی ہے اسی کی عبادت کرو ۔ (رگ وید ۔16-4-3)
* ۔ایشور ہی اول ہے اور تمام مخلوقات کا اکیلا مالک ہے وہ زمینوں اور آسمانوں کا مالک ہے اسے چھوڑ کر تم کون سے خدا کو پوج رہے ہو ۔(رگ وید 1-12-10)
* ماچ دیندی سنسد ۔ (رگ وید ۔1-1-8)
* تمام تعریفیں اس اکیلے کے لئے ہیں اس اکیلے کی ہی عبادت کرو ۔
* یا اک مشتہی
* ایک ایشور کی طرف آؤ ،ایشور نراکار ہے ،اجنما ہے ،سروشکتی مان ہے ۔(رگ وید 27-5-45)
* صرف ایک خدا ہے پوجو اس اکیلے کو ۔(رگ وید ۔16-45-6)
سارے ایک
آج ہندو مذہب میں جتنے بھی خداؤں کے نام لئے جاتے ہیں وہ دراصل ایک ہی خدا کے صفاتی نام ہیں جس میں برہما برجا ،وشنو ،اندر ،سرسوتی وغیرہ ہیں لیکن آج ان کی مورتیوں کوالگ الگ بنا کر پوجا جارہا ہے اسی کو وید اور دیگر مذہبی کتابیں غلط ثابت کرتے ہیں ۔چند شلوکوں کے ترجمے نیچے درج کئے جارہے ہیں ۔
* اے اگنی (خدا ئے واحد )تم ہی نیکیوں کی دلی تمنائیں پوری کرنے والے اندر ہو اور صرف تم ہی عبادت کے قابل ہو ۔تم ہی بہت لوگوں کے قابل تعریف وشنو ہو تم برہما اور تم ہی برہنپسپتی سردار آریم ہو ۔(رگ وید 3-1-2)
* اے اگنی (خدائے واحد )تم وعدہ پورا کرنے والے راجا ورن ہو ۔تم قابل تعریف متر ہو ۔تم حقیقی سردار آریم ہو۔(رگ وید ۔4-1-2)
* اے اگنی (خدائے واحد )تم ردر ہو ،تم پسشا ہو ۔آسمانی دنیا کے محافظ شنکر ہو ۔تم ریگستانی امت کی طاقت کاذریعہ ہو ۔تم رزق دینے والے مجسم نور ہو ۔ہوا کی طرح ہر جگہ موجود نفع بخشنے والے اور عبادت گزارکے محافظ ہو ۔ (رگ وید 6-1-2)
* اے اگنی (خدائے واحد )تم ہی دولت دینے والے سویتا ہو ۔تم وایو249ہوا اور عبادت کرنے والے کے محافظ ہو ۔ (رگ وید ۔7-1-2)
* اے اگنی (خدائے واحد )تم سب سے اول ہو ۔تم بھارتی (نیکوں کا خزانہ )ہو تم اڑا ہو اور تم ہی سرسوتی ہو ۔ (رگ وید 11-1-2)
ویدوں کے ان واضح ثبوتوں کے بعد بہت سے ناموں سے پوجے جانے والے الگ الگ دیوتاؤں کا تصور بالکل باطل ہو جاتا ہے ۔
ویدیہ بھی صاف صاف بیان کرتے ہیں کہ ان تمام صفاتی ناموں سے دانشور لوگ ایک خدا کو پکارتے ہیں۔
* اندر ،مترورن ،اگنی ،گرویم ،وایو ،ماتر یشواوغیرہ )ایک ہی طاقت کے مختلف نام ہیں اہل بصیرت اور اہل علم نے ایشور کو صفات کی بنیاد پر مختلف ناموں سے پکارا ہے ۔ (رگ وید ۔5-114-10)
* ترجمہ۔(ائے مالک )تیرے جیسا کوئی دوسرا ہے نہ تو اس دنیا میں ہے اور نہ ہی زمین پر ہوا ہے اور نہ ہوگا ۔
(رگ وید ‘منڈل 7249سوکت 32منتر23)
* ترجمہ ۔ائے اللہ آپ کے علاوہ تمام مخلوقات کو کوئی اپنے اختیار میں نہیں کرسکتا ۔
(رگ وید ‘منڈل۱۰249سوکت۱ ۱۲ منتر۱۰)
* ترجمہ ۔ائے مالک آپ ہی عبادت کے لائق ہیں ‘آپ کے جیسا کوئی نہیں۔
(رگ وید ‘منڈل۱۰249سوکت۱۱۰ منتر۳)
* ترجمہ ۔وہی زمین و آسمان کا خالق ہے اس مالک کی ہم اہتمام سے عبادت کرتے ہیں۔
(رگ وید ‘منڈل۱۰249سوکت۱ ۱۲ منتر۱)
* ترجمہ ۔اس تمام کائنات کا بادشاہ ایک ہی ہے۔ (رگ وید ‘منڈل۶249سوکت۳۶ منتر۴)
* ترجمہ ۔دنیا کا خالق ‘مشرق ‘مغرب ‘اوپر نیچے سب جگہ ہے۔
(رگ وید ‘منڈل۱۰249سوکت۳۶ منتر۱۴)
* ترجمہ ۔نہ زمین اور آسمان اس خدا کے محیط ہونے کی حد کو پاسکتے ہیں نہ آسمان کے کرُے۔نہ آسمان سے برسنے والا مینہ اس خدا کے سوا کوئی اور دوسرا اس کی خلقت پر قدرت نہیں رکھ سکتا۔
(رگ وید ‘منڈل۱249سوکت۵۲ منتر۱۴)
مذکورہ بالا شلوک بالکل قرآن جیسا ہی ہے ۔قرآن ایک جگہ ذکر کرتا ہے ۔
اللَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ لَہُ الْأَسْمَاء الْحُسْنَی
ترجمہ ۔ایک اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اور اس کے بہت سے اچھے اچھے نام ہیں ۔(قرآن سورہ طہ8)
پھریہ وید بالکل قرآنی طر ز (١)میں بیان کرتے ہیں کہ جن معبودوں کو تم پکاررہے ہو یہ تو خود ہی اپنے ایک خدا کی عبادت کررہے ہیں ۔
(١)واضح رہے کہ یہاں طرزِ قرآنی سے مراد قرآنی آیات کے مطابق مفہوم رکھنا ہے۔ (مدیر)
* ایشور ہی روحانی اور جسمانی طاقتیں عطا کرنے والا ہے ۔اور اسی کی عبادت تمام دیوتا (فرشتے کیا کرتے ہیں )اس ایشور کی خوشی ہمیشہ کی زندگی عطاکرنے والی ہے اور موت کا خاتمہ کرنے والی ہے ۔اس ایشور کو چھوڑ کر تم کس دیوتا کی عبادت کر رہے ہو ۔ (رگ وید ۔2-121-10)
اسی مضمون کو اگر قرآن کی روشنی میں دیکھیں ۔
* جن لوگوں کو یہ پکارتے ہیں تو وہ خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا قریب ترین وسیلہ تلاش کررہے ہیں اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اس کے عذاب سے خائف ہیں ۔(قرآن سورہ بنی اسرائیل ۔57)
تو حید کا ذکر اتھر وا وید میں
* دیو مہا آسی۔واقعی سب سے بڑا ایک ایشور ہی (خدائے برتر )ہے ۔
* خدا بہت مہمان ہے ۔ (اتھروا وید ۔3-58-20)
ّّّ* وہ ایک ہی بہترین پرستش کے لائق ہے ۔ (اتھر وا وید 14-52-1)
* ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔
* ترجمہ ۔وہ خدا ایک ہے وہ سچ مچ ایک ہے۔ (اتھروید کانڈ۱۳ 249سوکت۴ منتر۱۲)
* ترجمہ ۔وہ اللہ اسسے بالاتر ہے کہ اس کو موت آئے بلکہ وہ امرت کے تصور سے بھی بالاتر ہے۔
(اتھروید کانڈ۱۳ 249سوکت۴ منتر۴۶)
* ترجمہ ۔حق نے ہی زمین و آسمان اور چاند وسورج کو تخلیق دی۔(اتھروید کانڈ۱۴ 249سوکت۱ منتر۱)
توحید کا ذکر چھندو گیا اپنشید میں ۔
* ایکم ایوم او دوتم ۔(وہ ایک ہی کسی دوسرے کی شرکت کے بغیر ہے ۔(چھندو گیا اپنشد ۔1-2-6)
* ترجمہ ۔اس کائنات کی چیزوں میں جو کچھ بھی حرکت ہے وہ سب اس حاکم ‘قدرت رکھنے والے کی مرضی سے ہے۔ (یجرو ید ۔ادھیائے ۴۰۔ منتر۱)
* ترجمہ ۔(ائے مالک)تیرے جیسا نہ کوئی دونوں عالم میں ہے اور نہ زمین کے ذرات میں اور نہ تیرے جیسا کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہوگا۔ (یجرو ید ۔ادھیائے ۲۷۔ منتر۳۶)
* ترجمہ ۔یہ پوری کائنات اس اللہ کے حجم سے چل رہی ہے ۔ (یجرو ید ۔ادھیائے ۴۰۔ منتر۱)
تو حید کا ذکربھگوت گیتا سے
* یومام اجم آنا دم چہ ۔ویتی لوکہ مہیشورم ۔ *اسمو ڈھح سہ مریشو سروہ پاپیئح پدم چیتے ۔
(مطلب ۔اے انسانوں اپنے ایشور کو پہچانوں کیونکہ وہ ایک ایشور تمہارا پیدا کرنے والا ہے اس ایشور نے تمہیں ہوا (وایو )دیا ۔ اگنی دیا ،دھرتی دیا ،آسمان دیا ،جل دیا ،تم اپنے ایشور کو پہچانو جس نے تمہیں اتنے انعامات دیئے ۔اے انسانوں اگر تم مجھے نہیں پہچانو گے تو بہت بڑی گمراہی میں ہونگے ۔ (بھگوت گیتا ادھیائے ۔3-10)(١)
(١)بشکریہ داعی اسلام حضرت مولانا کلیم صدیقی صاحب دامت برکاتہم
آفیشیل ویب سائٹ :www.EmbraceIslam-GainPeace.com
0 comments:
Post a Comment